وزیراعلیٰ پنجاب سے چینی کمپنی کے صدرکی ملاقات،ساہیوال کول پاور پراجیکٹ پر تیز رفتاری سے مشترکہ اقدامات پر اتفاق

ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں،ذاتی طور پرمنصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لے رہا ہوں: شہباز شریف منصوبہ 2017ء میں مکمل کریں گے، وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم کے غیرمعمولی تعاون پر شکرگزار ہیں:صدر چینی کمپنی

ہفتہ 1 اگست 2015 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے گزشتہ روز چین کی ہیواننگ شین ڈونگ پاور کمپنی کے صدر وینگ وین ژونگ کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی،جس میں ساہیوال کول پاور پراجیکٹس کے اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوااورمنصوبے پر تیز رفتاری سے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے اس اہم منصوبے کو جلد سے جلد حقیقت کا روپ دیں گے۔

گذشتہ برس آنیوالی رکاوٹوں کے باوجود منصوبے کوریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں 660 میگاواٹ کے 2 کول پاور پلانٹس کا منصوبہ پاک چین دوستی کی ایک اور شاندار مثال ہے۔

(جاری ہے)

1320 میگاواٹ کے منصوبے پر برق رفتاری سے کام کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ وفاقی اور صوبائی ادارے منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے ہرممکن تعاون کریں گے۔

منصوبے کے حوالے سے اب تک تمام امور کو انتہائی برق رفتاری سے آگے بڑھایا گیا ہے۔سائٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے انجینئرز اور عملے کو ہرممکن سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ قومی نوعیت کا انتہائی اہم منصوبہ ہے اوراس منصوبے میں سپر کریٹیکل پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں جو ماحول دوست ہیں۔انہوں نے کہا کہ منصوبے کے حوالے سے ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں اور میں ذاتی طور پر اس منصوبے پر پیش رفت کا باقاعدگی سے جائزہ لے رہا ہوں۔

صدر چینی کمپنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف اور ان کی ٹیم کی جانب سے غیرمعمولی تعاون پر شکرگزار ہیں۔ چینی کمپنی کے صدر نے وزیراعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کو 2017 میں مکمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ویژن کے تحت منصوبے پر تیز رفتاری سے عملدرآمد کیا جائے گا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری توانائی،سیکرٹری توانائی اورچینی کمپنیوں ہیواننگ شین ڈونگ اوررویائی گروپ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجودتھے