نادیہ گبول کا ٹھٹھہ کی رہائشی 30سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ تشدد، زیادتی وزبردستی مذہب تبدیل کروانے سے متعلق خبروں کا نوٹس

پولیس حکام کو واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ لڑکی کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت

پیر 3 اگست 2015 22:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) وزیراعلی سندھ کی کوآرڈینیٹربرائے انسانی حقوق نادیہ گبول نے ٹھٹھہ کی رہائشی 30سالہ لڑکی ایمی کے ساتھ مبینہ تشدد، زیادتی وزبردستی مذہب تبدیل کروانے سے متعلق ذرائع ابلاغ میں نشرہونے والی خبروں کا نوٹس لے لیا،متعلقہ پولیس حکام کو واقع کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ لڑکی کو تحفظ فراہم کرکے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت،ایڈمنسٹریٹرمحکمہ انسانی حقوق سندھ محمد اشفاق کا متاثرہ لڑکی ایمی کو نادیہ گبول کی جانب سے ٹیلیفون، زیادتی کرنے والے ملزمان کو گرفتارکرکے سزادلانے کی یقین دہانی جبکہ پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ذرائع ابلاغ میں ایمی نامی ٹھٹھہ کی رہائشی لڑکی سے متعلق خبر شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ایمی کو محبت کا جھانسا دے کر2افرادنے اغواکرلیاتھا جس کے بعد زبردستی اس کا مذہب تبدیل کروایا گیا اور بعد میں فروخت کرکے اس کو جسم فروشی کی کاروبار میں جھونک دیا گیا،خبرمیں بتایاگیا کہ ایمی 8سال بعد بھاگنے میں کامیاب ہوگئی اور تحفظ کے لیے پولیس اسٹیشن ٹھٹھہ جا پہنچی جہاں اس کی کوئی شنوائی نہ ہوئی اور وہ غیر سرکاری تنظیم کے پاس تحفظ کے لیے پہنچ گئی۔

(جاری ہے)

اخباروں میں شائع ہونے والی خبروں کا نادیہ گبول نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اعلیٰ پولیس حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی اور متاثرہ لڑکی کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کی بھی ہدایت دیں۔احکامات پرکاروائی کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹرمحکمہ انسانی حقوق سندھ محمد اشفاق نے متاثرہ لڑکی ایمی کو نادیہ گبول کی جانب سے ٹیلیفون کیا اوراس کو مکمل حکومتی مدد فراہم کی یقین دہا نی کروائی،ایڈمنسٹریٹر نے یقین دلایا کہ زیادتی،اغواء اورزبردستی مذہب تبدیل کرنے والے ملزمان کے خلاف نہ صرف قانونی کاروائی کی جائے گی بلکہ انہیں سخت سزا بھی دلوائی جائے گی،اس موقع پر ایمی نے بتایاکہ اس کو زبردستی مسلمان بنایا گیا لیکن اب وہ آزاد ہونے کے بعد اپنے بنیادی مذہب ہندومیں باقی زندگی گزارنا چاہتی ہے۔

نادیہ گبول نے اپنے جاری احکامات میں کہا کہ کسی کا زبردستی مذہب تبدیل کروانا غیرقانونی و غیر شرعی ہے،ہرشہری کو آزادی ہے کہ وہ جس مذہب میں چاہے اپنی زندگی گزارسکتا ہے،شہری کی بنیادی حقوق کی ذمہ داری حکومت کی ہے،اور حکومت ان کا تحفظ کرنا اچھی طرح جانتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مذہب تبدیلی کے معاملے تحقیقات ہونی چاہیے اور اس تحقیقا ت میں ا قلیتی ہندہ برادر ی سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے وکلاء،فلاحی تنظیمیں اورسرکاری ادارے کے نمائندے بھی شامل ہونے چاہیے تاکہ معاملہ کو شفاف طریقے سے حل کیا جاسکے۔