فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری کے فیصلے سے دہشتگردی کیخلاف جنگ کو تقویت ملے گی ‘ دہشتگردوں کی حوصلہ شکنی ہوگی ‘ وزیر اعظم

بدھ 5 اگست 2015 14:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے سپریم کورٹ کی جانب سے 18ویں ‘ 21آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام خلاف درخواستوں کو کثرات رائے مسترد کئے جانے کے فیصلے کو تاریخ کا اہم دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے دہشتگردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی اور دہشتگردوں کی حوصلہ شکنی ہوگی ‘ فیصلہ عوام کے اقتدار اعلیٰ اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی سند ہے اورپارلیمنٹ کی طرف سے منظور کئے گئے غیرمعمولی اقدامات کو عدالتی توثیق بھی حاصل ہوگئی ہے ‘ایک نیا جمہوری کلچرپروان چڑ رہا ہے جسے تمام ملکی اداروں اور عوام کی بھرپور تائید و حمایت حاصل ہے ہمیں اس کلچر کو محفوظ رکھنا ہے اور فروغ بھی دینا ہے ‘جب معاملات اور مسائل ایوا ن کو نظر انداز کر کیلئے سڑکوں اور چوڑاہوں میں لاکھڑے کئے جائیں تو ضرب صرف ایوان ہی نہیں پورے نظام پرپڑتی ہے ‘ ہمیں نئے تجربات کی ضرورت نہیں ‘ عوام چاہتے ہیں ہم سب رسہ کشی کے بجائے ملک و قوم کے مسائل پرتوجہ دیں ‘جے یو آئی اور ایم کیو ایم تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کر نے والی تحاریک واپس لیں ‘ تحریکیں واپس نہیں لی جاتیں تو سپیکر صاحب ووٹنگ کراکر بے یقینی کو ختم کرائیں ‘ سیلاب سے نمٹنے کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتیں ماضی کی نسبت زیادہ فعال کر دار ادا کررہی ہیں مسلح افواج کے افسر اور جو ان اداروں کے ساتھ ملکر جانفشانی کے ساتھ کام کررہے ہیں ‘حکومت متاثرین سیلاب کی بحالی اور نقصانات کے ازالے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی ‘ یقین ہے پاکستانی عوام بھی متاثرین کی بھرپور مدد کرینگے ۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کی جانب سے 18ویں ‘ 21آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام خلاف درخواستوں کو کثرات رائے مسترد کئے جانے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہاکہ ہماری سیاسی ‘ جمہوری اور قومی تاریخ کا آج ایک ہم دن ہے کچھ دیر پہلے سپریم کورٹ کے سترہ رکنی بینچ کا فیصلہ سامنے آیا ہے اس فیصلے کی روح سے اٹھارہویں اور 21ویں آئینی ترمیم کو درست تسلیم کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کو جائز قرار دیا گیا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ سپریم کورٹ کے معزز ججز صاحبان کا یہ تاریخ ساز فیصلہ ہمارے مستقبل پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کریگا یہ فیصلہ عوام کے اقتدار اعلیٰ اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی سند بھی ہے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بارے میں ساری پارلیمانی پارٹیوں کو تحفظات تھے لیکن ملک کو دہشتگرد نجات دلانے اور انسانی جانوں سے کھیلنے والے بے رحم عناصر سے نمٹنے کیلئے یہ اقدام ضروری سمجھا گیا وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے اس وقت بھی عرض کیا تھا غیر معمولی حالات کیلئے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کئے گئے غیرمعمولی اقدامات کو عدالتی توثیق بھی حاصل ہوگئی ہے

اس فیصلے سے دہشتگردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی اور دہشتگردوں کو حوصلہ شکنی ہوگی وزیر اعظم نوازشریف نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی سلامتی ‘ ملک کی ترقی وخوشحالی اور عوامی مسائل کے حل کیلئے اس ایوان نے ایک دوسرے سے تعاون اور اتحاد واتفاق کا جو راستہ چنا ہے وہ ہی ہمیں اپنی منزل تک لے جاسکتا ہے حکومت اس اصول کو بڑی اہمیت دیتی ہے آپریشن ضرب عضب ‘ نیشنل ایکشن پلان ‘ آئینی ترامیم ‘ پاک چین اقتصادی راہداری اور خارجہ امور پرہم نے باہمی مشاورت کے ساتھ متفقہ فیصلے کئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ ایک نیا جمہوری کلچرپروان چڑ رہا ہے اس کلچر کو تمام ملکی اداروں اور عوام کی بھرپور تائید و حمایت حاصل ہے ہمیں اس کلچر کو محفوظ بھی رکھنا ہے اورمزید فروغ بھی دینا ہے اس ایوان میں بیٹھا ہر معزز رکن عوام کے ووٹ لیکر آیا ہے اس ایوان میں بیٹھی ہر سیاسی جماعت عوام کامینڈیٹ لے کر آئی ہے اس ایوان کی مضبوطی ہی جمہوریت کی مضبوطی ہے مسائل چھوٹے ہیں یا بڑے ان کے کے حل جگہ یہی پارلیمنٹ ہے جب معاملات اور مسائل ایوا ن کو نظر انداز کر کیلئے سڑکوں اور چوڑاہوں میں لاکھڑے کئے جائیں تو اس کی ضرب صرف اس ایوان پر نہیں پڑتی بلکہ پورے نظام پر پڑتی ہے تقریباً ستر سالوں پر محیط ہماری تاریخ بہت اچھی طرح ہمیں یہ سبق دے چکی ہے ہمیں اس سبق کیلئے نئے تجربات کی ضرورت نہیں رہی ہے وزیر اعظم نے کہاکہ عوام چاہتے ہیں کہ ہم سب رسہ کشی کے بجائے ملک و قوم کے مسائل پرتوجہ دیں اس وقت ہماری مسلح افواج اور ہمارے سول ادارے دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑ رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے جنگ میں بڑی کامیابی ہورہی ہے وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے قوم سے حالیہ خطاب کے دور ان کہا تھا کہ دھاندلی کے الزامات پر بنائے گئے انکوائری کمیشن کی فائنڈنگز ہماری تاریخ میں سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ ہمیں اس سنگ میل سے آگے ایک نئے سفر کا آغاز کر نا چاہیے پیچھے پلٹ کر دیکھتے رہنے سے آگے چلنے کاسفر مشکل ہو جاتا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ گزشتہ ہفتے میں نے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلا س میں مولانا فضل الرحمن ایم کیوایم کے اپنی ساتھیوں اور بھائیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنی قراردادیں واپس لینے پر غور کریں دونوں جماعتوں کے قائدین سے رابطوں کیلئے کمیٹی بھی قائم کر دی گئی تھی کمیٹی کے ممبران نے دونوں جماعتوں کے ممبران سے تفصیلی ملاقاتیں کیں لیکن مسئلہ ہماری خواہش کے مطابق ابھی تک حل نہیں ہوسکا وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے یہ سب نیک نیتی کے ساتھ قوم و وطن کے مفاد اور جمہوری استحکام کیلئے کر رہے ہیں وزیر اعظم نے کہاکہ ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ عوام کا ووٹ لیکر ایوان میں آنے والی ہر جماعت اور معزز رکن اپنا کر دار ادا کرے ہم نے پارٹی میں وسیع مشاورت اور غورو فکر کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ہم تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کر نے والی قرار داد کا ساتھ نہیں دینگے ہم نے دوسری پارٹی کے رہنماؤں کو بھی اعتماد میں لیا اور تین گھنٹے کی تقریباً ہماری میٹنگ ہوئی اور ہماری مخلصانہ کوششوں کے باوجود قرار داد کی واپسی کی صورت پیدا نہ ہوسکی انہوں نے کہاکہ میں مولانا فضل الرحمن اور ان کی پارٹی کی دل سے عزت کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے بارے میں عمران خان کے گزشتہ روز کے ریمارکس سے نہ صرف مولانا فضل الرحمن کے جذبات مجروح ہوئے بلکہ میرے بھی جذبات مجروح ہوئے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کی گفتگو سے اجتناب کر نا چاہیے اور جس طرح کے جملے مولانا فضل الرحمن کے بارے میں کہے گئے اس سے ہر سننے والے کو دکھ ہوا ہوگا اور ایم کیوایم کے ہمارے بھائی عبد الرشید گوڈیل اور مقبول صدیقی بھی موجود ہیں ان سے بھی گزارش کی ہے کہ مہر بانی کر کے قرار داد کو واپس لیں تاکہ غیر یقینی صورتحال کو ختم کریں میں سمجھتا ہوں اس میں یقینا سب کا فائدہ ہے اور یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں آ چکا ہے ہم سب کو وسیع قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یقینی کو ختم کر نے کیلئے فیصلہ کر نا چاہیے دھرنوں میں جو کچھ ہوا ہے وہ پوری قوم کے سامنے ہے پارلیمنٹ کے کر دار کو بھی قوم دیکھ رہی ہے پارلیمنٹ کے خلاف جو کچھ کہا گیا آج پارلیمنٹ سب چیزوں کو دوسرے طرف رکھتے ہوئے جمہوریت اور ملک کے وسیع تر مفاد کیلئے ایک دوسرا فیصلہ کر نے جارہی ہے اور یہ بھی تاریخ رقم ہوگی اور تاریخ رقم ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ ایک بار پھر مولانا فضل الرحمن اور کیو ایم کے ساتھیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ فیصلہ پر نظر ثانی کریں اور تحریک کو واپس لے لیں واپس لینے سے ووٹنگ کاسوال پیدا نہیں ہوتا وزیر اعظم نے سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق سے کہاکہ آپ نے جمعرات کا دن مقرر کیا ہے اگر دونوں جماعتیں تحاریک واپس نہیں لیتیں تو ووٹنگ کرا کر بے یقینی کو ختم کرائیں ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتیں ماضی کی نسبت زیادہ فعال کر دار ادا کررہی ہیں مسلح افواج کے افسر اور جو ان دیگر اداروں کے ساتھ ملکر جانفشانی کے ساتھ کام کررہے ہیں ہمیں مشکل کی اس گھڑی میں توجہ مصیبت زدہ بھائیوں کی طرف مرکوز رکھنی چاہیے حکومت متاثرین سیلاب کی بحالی اور نقصانات کے ازالے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ اپنی روشن روایات کے مطابق پاکستانی عوام بھی متاثرین کی بھرپور مدد کرینگے ۔