بھا رت مظلوم پا کستا نیو ں کو گلے لگا نے کے لئے تیا ر

جمعرات 6 اگست 2015 12:19

بھا رت مظلوم پا کستا نیو ں کو گلے لگا نے کے لئے تیا ر

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 اگست۔2015ء)بھا رت نے پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی ظلم و ستم کے باعث فرار ہونے والے تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کے لیے سٹیزن شپ ایکٹ 1955 میں ترمیم کرنے کا ارادہ کیا ہے.ہندوستانی اخبار "دی ہندو" کے مطابق ان تارکین وطن میں صرف ہندومت کو ماننے والے ہی نہیں بلکہ بدھ مت، عیسائیت، آتشت پرست، سکھ مت اور جین مت کے ماننے والے افراد بھی شامل ہیں.تاہم مذکورہ فہرست میں احمدی (قادیانی) یا مسلمان فرقوں کا ذکر نہیں کیا گیا جو متعلقہ ممالک میں مذہبی تعصب اور ظلم و ستم کا شکار ہیں.دی ہندو کے مطابق وزارت داخلہ کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سٹیزن شپ ایکٹ میں ترمیم اور اس کی چند شقوں میں تبدیلی کے حوالے سے ایک بِل پر کام جاری ہے.ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اس تجویز پر غور کیا جارہا تھا لیکن اس بات کا علم ہوا کہ مذہبی ظلم وستم کے باعث ہندوستان آنے والے بہت سے لوگوں کے پاس درست دستاویزات نہیں تھیں یا پھر ان کے ویزوں کی مدت ختم ہوگئی تھی.یہی وجہ ہے کہ "یہ لوگ غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور انھیں ہندوستانی شہریت نہیں دی جاسکتی ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے وزارت قانون، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری داخلہ کی کئی ملاقاتیں ہوئیں تاکہ صورتحال کا کوئی حل نکالا جاسکے.پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی ظلم وستم کے متاثرین، ہندوستانی شہریت کے لیے 31 دسمبر 2015 تک درخواست دے سکتے ہیں، جس کے تحت وہ کم سے کم 7 سال اور زیادہ سے زیادہ 12 سال تک ہندوستان میں قیام کر سکتے ہیں."دی ہندو" کے مطابق ہندوستانی وزرات خارجہ نے وزرات داخلہ کو اس حوالے سے خبر دار کیا ہے کہ اس اقدام سے ہندوستان کے اپنے پڑوسی ممالک سے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، تاہم اس معاملے پر سیاسی مشورے کے لیے کال دی جاچکی ہے.