افغانستان اورپاکستان طالبان کے خلاف بلاتفریق کارروائی کریں،ایرانی صدر

ملاعمرکی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کوچاہیے وہ طالبان کیخلاف موثرکارروائی کا آغازکریں،حسن روحانی کا عوامی اجتماع سے خطاب ومیڈیاسے بات چیت

جمعرات 6 اگست 2015 20:27

افغانستان اورپاکستان طالبان کے خلاف بلاتفریق کارروائی کریں،ایرانی ..

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06اگست۔2015ء) ایرانی صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ افغانستان اورپاکستان میں موجودطالبان گروپوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جانی چاہیے،ایرانی قوم نے حالیہ مہینوں کے دوران دنیا والوں سے اپنی غیر معمولی طاقت کا لوہا منوا لیا ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعرات کے دن صوب تہران کے جنوب مغربی علاقے اسلام شہر میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے مجاہد سفارت کار بائیس مہینوں کے کٹھن اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد کامیابی کے ساتھ ملک واپس لوٹے۔

صدر مملکت نے ایران کی ترقی و پیشرفت کے لیے عوام کی آمادگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے ایک زمانے میں دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کے مقابلے میں ایک عظیم سیاسی اور اجتماعی انقلاب برپا کیا۔

(جاری ہے)

جس کی بدولت اس سرزمین کے لوگوں کو خودمختاری، آزادی اور عزت حاصل ہوئی، یہ قوم کسی طاقت سے خوفزدہ نہ ہوئی اور اس نے امام خمینی (رح) کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کا پرچم لہرا دیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نے کہا کہ ایک اور زمانے میں ایرانی قوم نے اپنے ایمان، اتحاد، فداکاری نیز فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور رضاکار فورس بسیج کی بدولت تمام بڑی طاقتوں اور ان کے تمام تر فوجی ساز و سامان کا مقابلہ کیا اور دنیا والوں سے اپنی دفاعی طاقت کا لوہا منوا لیا اور کامیابی حاصل کی۔

صدر مملکت نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ ماضی میں تین مرتبہ غاصب صیہونی حکومت ڈگمگا کر رہ گئی، کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی ، آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران خرمشہر کی آزادی اور ایٹمی معاہدے کے نام سے معروف ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کا معاہدہ ایرانی قوم کی تین اہم تاریخی کامیابیاں ہیں،بعدازاں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان اورپاکستان میں موجودطالبان گروپوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جانی چاہیے،ملاعمرکی ہلاکت کے بعد طالبان کو دوبارہ فعال نہیں ہونے دیناچاہیے طالبان خطے میں امن کے قیام کی حامی بھریں توانہیں دونوں ممالک عایت کریں مگراگریہ کسی کے لیے خطرہ بنیں توظاہر ہے ان کا خاتمہ ہی بہترآپشن ہوگا۔

متعلقہ عنوان :