بھارت کرکٹ سیریز کھیلنے کو تیار ہے تاہم اسے اپنی حکومت کی اجازت درکار ہے ،امید ہے دو تین ہفتوں میں کو اجازت مل جائیگی ‘شہریار خان

زمبابوے کے بعد دیگر ٹیموں کو بلانے کی کوششیں جاری ہیں ،موجودہ حالات میں غیر ملکی ٹیمیں جلدی جلدی نہیں آئیں گی، آئندہ 2ہفتوں میں ٹیموں کے آنے کا معاملہ واضح ہو جائیگا آئندہ برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کرنیوالی ٹیموں نے پاکستان آنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، ہانگ کانگ ،عمان کی ٹیمیں پاکستان آنے کو تیار ہیں، زیادہ تر غیر ملکی ٹیمیں لاہور میں کھیلنے کو ترجیح دیتی ہیں ،ہانگ کانگ کی ٹیم کراچی میں کھیلنے کو تیار ہے سپرلیگ کوہرصورت میں رواں سال لانچ کیا جائیگا، لیگ سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہوگا، ملک میں لیگ کے انعقاد سے دنیا کے ٹاپ پلیئرز شرکت نہیں کرسکیں گے‘ چیئرمین پی سی بی کی میڈیا سے گفتگو

پیر 10 اگست 2015 22:25

بھارت کرکٹ سیریز کھیلنے کو تیار ہے تاہم اسے اپنی حکومت کی اجازت درکار ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اگست۔2015ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان نے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر قائم ہے لیکن اسے اپنی حکومت اجازت درکار ہے اگر انہیں اجازت ملے گی تو ہی بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ کرکٹ اور سیاست کو الگ الگ ہونا چاہئے، امید ہے کہ دو تین ہفتوں میں بھارتی حکومت اپنی ٹیم کو اجازت دے دی گی،زمبابوے کے بعد دیگر ٹیموں کو بلانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن موجودہ حالات میں غیر ملکی ٹیمیں جلدی جلدی نہیں آئیں گی، آئندہ برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرنے والی ٹیموں نے پاکستان آنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، ہانگ کانگ اورعمان کی ٹیمیں پاکستان آنے کو تیار ہیں، زیادہ تر غیر ملکی ٹیمیں لاہور میں کھیلنے کو ترجیح دیتی ہیں لیکن ہانگ کانگ کی ٹیم کراچی میں کھیلنے کو تیار ہے تاہم آئی سی سی کے مستقل رکن ممالک کو بار بار پاکستان آنے کے لئے نہیں کہیں گے، انھیں اس کا خود فیصلہ کرنا ہوگا، آئندہ 2 ہفتوں میں ٹیموں کے آنے کا معاملہ واضح ہوجائے گا،سپرلیگ کوہرصورت میں رواں سال لانچ کیا جائیگا، اس لیگ سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہوگا، ملک میں لیگ کے انعقاد سے دنیا کے ٹاپ پلیئرز شرکت نہیں کرسکیں گے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز قذافی سٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہر یار خا ن نے بتایا کہ پاک بھارت سیریز کے لئے پاکستانی حکومت کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن بھارتی حکومت کی طرف سے بھارتی کرکٹ بورڈ کو ابھی تک اجازت نہیں ملی ۔پاک بھارت سیریز کے انعقاد میں دو رکاوٹیں تھیں ایک تو براڈ کاسٹنگ کا مسئلہ تھا لیکن آئی سی سی کی طرف سے لیٹر لکھے جانے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ اور ٹین سپورٹس کے مابین معاملات حل ہونے کے امکانات بڑھ گئے جس سے ایک رکاوٹ دور ہوجائے گی لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ جب سیریز کے انعقاد کے لئے ایم او یو پر دستخط ہوئے تھے تو اس وقت بھارت کی سابقہ حکومت تھی لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ ہم تو سیریز کھیلنے کے لئے تیار ہیں لیکن نئی بھارتی حکومت سے اجازت کی ضرورت ہے ۔

لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ کو ابھی تک اپنی حکومت سے سیریز کھیلنے کی اجازت نہیں ملی ۔ ماضی میں بھارتی کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ وہ اگست کے آخری ہفتے میں پی سی بی کو سیریز کے بارے میں اگاہ کردیں گے ۔میں بھارتی کرکٹ بورڈ سے دوبارہ رابطہ کروں گا۔ہمارے پاس بی پلان بھی موجود ہے جس کے بارے میں ابھی نہیں بتا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ سیاست اور کرکٹ کو الک الگ ہونا چاہئے اور امید ہے کہدو تین ہفتوں میں بھارتی حکومت اپنی ٹیم کو اجازت دے دی گی۔

انہوں نے کہاکہ باربار ڈوس میں آئی سی سی کے اجلاس میں نے پاکستان اور زمبابوے سیریز کے پاکستان میں کامیاب انعقاد کے بارے میں اگاہ کیا جس پر تمام ڈائریکٹرز نے پی سی بی کے اقدام کو سراہا ۔پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے بنائی گئی ٹاسک فورس کے چیئرمین جائز کلارک سے بھی بات ہوئی اور انہوں نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم لے کر آنے کی یقین دہانی کروائی ہے اور انہیں ہمارے گرین سگنل کا انتظار ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وکٹ کیپر سرفراز احمد کو سری لنکا کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں ڈراپ کیے جانے پر مجھے بھی حیرانی ہوئی تھی لیکن پھر پتہ چلا کہ سرفراز احمد کو کسی سازش کی بناء پر ٹیم سے باہر نہیں کیا گیا بلکہ ٹیم مینجمنٹ نیا کمبی نیشن آزما رہی تھی ۔یونس خان ایک بڑے کرکٹرہیں اور ہم نے انہیں کہا ہے کہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بارے میں وہ فیصلہ خود کریں گے ۔

وہ کئی نوجوان کھلاڑیوں سے زیادہ فٹ ہیں ۔شہریار خان نے مزید کہاکہ ایسوسی ایٹ ممالک عمان ،ہانک کانگ ،آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ کی ٹیمیں پاکستان میں آکر کھیلنے کے لئے تیار ہیں اور انہوں نے پی سی بی سے شیڈول کے بارے میں پوچھا ہے جبکہ آئرلینڈ کی ٹیم پاکستان کی اے ٹیم سے نہیں بلکہ قومی ٹیم سے کھیلنا چاہتی ہے ۔ہم ایسوسی ایٹ ممالک کی ٹیموں کی میزبانی کرنے کے لئے ایک دو ہفتے میں انہیں اگاہ کریں گے ۔

پہلے ایسوسی ایٹ ممالک کی ٹیمیں اور پھر دیگر ممالک کی قومی ٹیموں کو بلائیں گے ۔پاکستان سپر لیگ کا بیرون ملک کرانا ہماری مجبوری ہے ۔ڈویلئر ،مچل جونسن اور دیگر بڑے کھلاڑی پاکستان کھیلنے نہیں آئیں گے جس کی وجہ سے براڈ کاسٹ کو مالی مسئلہ کا سامنا کرناپڑے گا ۔ہم پہلے بیرون ملک پاکستان سپر لیگ منعقد کروائیں گے اور پھر اس کے بعد آہستہ آہستہ پاکستان میں اس کا انعقاد کروائیں گے ۔بیرون ملک سپر لیگ کے انعقا د سے ہمارے کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے سے تجربہ حاصل ہوگا ۔