موٹر وے منصوبہ کابل تک ہے ، تمام اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی، افغانستان سے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے، ہمارے افغانستان کے ساتھ مثالی تعلقات تھے، کابل سے بیانات کاسلسلہ ٹھیک نہیں ، جہاں سے گیس نکلتی ہے پہلے حق وہیں کے لوگوں کا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران وزارت پٹرولیم کے پانچ افسران نے ٹریننگ فنڈ سے تربیتی سہولت سے استفادہ کیا‘ تیس جون کو ڈی جی پی سی ٹریننگ فنڈ اکاؤنٹ میں دو کروڑ ستاسی لاکھ تینتیس ہزار چھتیس روپے کی رقم موجود تھی‘ پٹرول پر 12.79 اور ڈیزل پر 22.74 روپے فی لیٹر جی ایس ٹی لگایا گیا ، پٹرولیم لیوی 9.78 روپے پٹرول اور 7.03 روپے فی لیٹر، 0.91 روپے پٹرول اور 4.53 روپے فی لیٹر ڈیزل پر کسٹم ڈیوٹی لگتی ہے

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر کے قومی اسمبلی میں سوالوں کے جواب

بدھ 12 اگست 2015 14:25

موٹر وے منصوبہ کابل تک ہے ، تمام اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کو حکومت کی جانب سے بتایاگیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران وزارت پٹرولیم کے پانچ افسران نے ٹریننگ فنڈ سے تربیتی سہولت سے استفادہ کیا‘ تیس جون کو ڈی جی پی سی ٹریننگ فنڈ اکاؤنٹ میں دو کروڑ ستاسی لاکھ تینتیس ہزار چھتیس روپے کی رقم موجود تھی‘ پٹرول پر 12.79 اور ڈیزل پر 22.74 روپے فی لیٹر جی ایس ٹی لگایا گیا ، پٹرولیم لیوی 9.78 روپے پٹرول اور 7.03 روپے فی لیٹر، 0.91 روپے پٹرول اور 4.53 روپے فی لیٹر ڈیزل پر کسٹم ڈیوٹی لگتی ہے، ایل پی جی کی پیداوار کے دو ذرائع ہیں جن میں ریفائنریز اور تلاش جبکہ سی این جی قدرتی گیس ہے اور اسے تلاش کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے‘ ایل پی جی کارکردگی کے لحاظ سے بہتر ہے اور ایل پی جی گاڑیوں کے لئے مناسب ہے جبکہ دیگر ممالک میں بھی اسے گاڑیوں کے ایندھن کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے رکن قومی اسمبلی سراج خان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ افسران کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن کوشش کی جارہی ہے نوشہرہ میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں امن و امان کے مسئلے پر 91.2 فیصد نقصانات ہوئے ہیں متاثرہ علاقوں میں 9279 ایم ایم سی ایف کا حجم ہے اور 4615 ایم ایم سی ایف کا حجم پشاور ریجن میں جولائی 2014 سے مئی 2015 کے صارفین کے علاوہ دیگر کیلئے مختص کیا ہے۔

او جی ڈی سی نے ریکارڈ کارکردگی دکھائی ہے اور جو افسران گاڑیاں استعمال کرتے ہیں کچھ عرصے کے بعد وہ گاڑیاں ان کو کم سے کم شرح پر دی جاتی ہیں ہنگو کے حوالے سے وفاقی وزیر نے بتایا کہ وہاں دریافت ہوئی ہے مقامی ملازمین کے حوالے سے اسمبلی کو معلومات فراہم کردی جائیں گی پانچ کلومیٹر کے ایریا میں جہاں گیس نکلتی ہے وہاں گیس دی جاتی ہے مگر ان کو کنکشن لینا پڑے گا انہیں گیس مفت نہیں دی جائے گی۔

پرویز مسعود بھٹی کے سوال پر وزیر مملکت پارلیمانی امور نے کہا کہ ہمارا موٹر وے کا منصوبہ کابل تک ہے جس پر تمام اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرتے گی اور افغانستان سے انجینئرز سے بھی اس معاملے پر بات چیت چل رہی ہے مگر ان سے ہم نے اس معاملے پر ان سے جواب مانگا ہے ہمارے افغانستان کے ساتھ مثالی تعلقات تھے مگر کچھ بیانات جو آرہے ہیں ان کی جانب سے جو یقیناً ٹھیک نہیں ہیں۔