ایم کیو ایم کے استعفے فی الحال منظور نہ کئے جائیں ، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پارلیمانی رہنماؤں کا فیصلہ

جمعرات 13 اگست 2015 14:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں قومی اسمبلی میں پارلیمانی رہنماؤں کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ایم کیو ایم کے استعفوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ فی الحال ایم کیو ایم کے استعفے منظور نہ کئے جائیں اور اس ضمن میں مولانا فضل الرحمن ‘ سید خورشید احمد شاہ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘ محمود خان اچکزئی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ مصالحت کا کردار ادا کریں اور ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطے کرکے انہیں استعفے واپس لینے پر قائل کیا جائے جبکہ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت کسی بھی پارلیمانی جماعت کو ایوان سے باہر نہیں دیکھنا چاہتی اور حکومت کی خواہش اور کوشش ہے کہ تمام پارلیمانی جماعتیں ایوان میں رہ کر اپنا آئینی اور جمہوری کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں طلب کیا جس میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ ‘ جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ‘ وفاقی وزیر اکرم درانی‘ اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور‘ فاٹا سے جی جی جمال‘ مسلم لیگ فنکشنل کے غوث بخش مہر‘ قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ‘ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق الله‘ وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان‘ اسحاق ڈار‘ پرویز رشید‘ خواجہ سعد رفیق اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں اسحاق ڈار نے شرکاء کو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سے اپنے ہونے والے رابطوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ایم کیو ایم کے کراچی آپریشن پر بعض تحفظات ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن نے بھی اس رائے کا اظہار کیا کہ ایم کیو ایم کے استعفوں سے ملک میں ایک سیاسی بحران پیدا ہوسکتا ہے لہذا استعفے قبول کرنے میں جلد بازی نہ کی جائے کیونکہ ایم کیو ایم کراچی کے عوام کی نمائندہ جماعت ہے اور ہمیں چاہئے کہ ایم کیو ایم کے جائز تحفظات دور کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے موجودہ صورتحال میں تمام رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی یہ پوری کوشش ہے کہ ایم کیو ایم پارلیمان کا حصہ رہے حکومت یہ نہیں چاہتی کہ کوئی بھی پارلیمانی جماعت ایوان سے باہر جائے۔