جنرل حمید گل 20 نومبر، 1936ء میں سرگودھا میں پیدا ہوئے،اہم دور میں آئی ایس آئی کے سربراہ اور ملتان میں تین سال کورکمانڈر رہے

حمید گل امریکہ اوربھارت کے خلاف سخت گیر اور مذہبی طبقہ کے حامی کی حیثیت سے جانے جاتے تھے تاہم سرکاری عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ مذہبی یا سیاسی میدا ن میں کوئی بڑا کردار ادا نہ کر سکے،مختصر سوانحی جائزہ

اتوار 16 اگست 2015 11:24

جنرل حمید گل 20 نومبر، 1936ء میں سرگودھا میں پیدا ہوئے،اہم دور میں آئی ..

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 اگست۔2015ء) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل امریکہ اوربھارت کے خلاف سخت گیر اور مذہبی طبقہ کے حامی کی حیثیت سے جانے جاتے تھے تاہم سرکاری عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ مذہبی یا سیاسی میدا ن میں تمام تر کوششوں کے باوجود کوئی بڑا کردار ادا نہ کر سکے۔ ان کے سوانحی جائزہ کے مطابق جنرل حمید گل 20 نومبر، 1936ء میں سرگودھا میں پیدا ہوئے۔

اْنہوں نے 1965 اور 1971 کی پاکستان بھارت جنگوں میں حصہ لیا اور افغان لڑائی میں اہم کردار ادا کیا۔1965 میں وہ چونڈہ کے محاذ پر ٹینک کمانڈر تھے۔ 1972 سے1976ء تک وہ بٹالین کمانڈر رہے۔ 1978 میں اْن کی بریگیڈیئر کی حیثیت سے ترقی ہوئی، اور 1980 میں وہ فرسٹ آرمرڈ ڈویڑن ملتان میں کمانڈر رہے۔

(جاری ہے)

1989 سے 1991ء تک ملتان میں کور کمانڈر رہے۔نامور پاکستانی تجزیہ کاروں کے مطابق جنرل حمید گل کی حب الوطنی؛ دائیں بازو کے نظریات اور مثالی کردار کے باعث خاصی شہرت حاصل تھی۔

انہیں مارچ 1987 میں اس وقت کے فوجی صدر جنرل ضیا الحق نے جنرل اختر عبدالرحمان کی جگہ آئی ایس آئی کا سربراہ بنایا تھا۔ وہ دو برس تک اس عہدے پر فائز رہے اور یہ وہ دور تھا جب افغانستان میں سوویت جنگ اپنے اختتامی مراحل میں تھی۔آئی ایس آئی کی سربراہی کے زمانے میں ہی وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف دائیں بازو اور اس طرف جھکاوٴ رکھنے والی جماعتوں کے سیاسی گروپ ’اسلامی جمہوری اتحاد‘ کے تخلیق کاروں میں بھی شامل رہے۔

حمید گل کو افغانستان میں جہاد اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مزاحمتی تحریک کا بڑا حامی اور مددگار سمجھا جاتا تھا۔1992 میں پاکستانی فوج سے ریٹائر ہونے والے حمید گل کو افغانستان میں جہاد اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مزاحمتی تحریک کا بڑا حامی اور مددگار سمجھا جاتا تھا۔حمید گل پر وکی لیکس کی جانب سے جاری ہونے والی ’خفیہ دستاویزات‘ میں کئی مقامات پر طالبان کی مدد کا الزام بھی عائد کیا گیا تاہم انہوں نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔

فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ پر اپنے امریکہ اور بھارت مخالف سخت گیر موقف کے لیے جانے جاتے تھے۔2012 میں وہ جماعت الدعوة اور اہلِ سنت و الجماعت سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے اتحاد دفاعِ پاکستان کونسل کے مرکزی کنوینر بھی بنے۔انھوں نے تحریک اتحاد کے نام سے ایک سیاسی جماعت بھی بنائی تھی تاہم یہ جماعت الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ نہیں۔وہ گزشتہ روز مری میں قیام کے دوران برین ہیمبرج کے باعث خالق حقیقی سے جاملے۔