چیف جسٹس ناصر الملک ایک سال ایک ماہ گیارہ دن عہدے پر رہنے کے بعد ریٹائر

نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ کل اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

اتوار 16 اگست 2015 13:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 اگست۔2015ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک ایک سال ایک ماہ اور گیارہ دن چیف جسٹس رہنے کے بعد 16 اگست کو ریٹائرڈ ہو گئے جبکہ نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ آج پیر کو نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی حثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک کا دور ماضی کی نسبت شہ سرخیوں کی زینت تو نہ بنا لیکن ملکی تاریخ کے اہم ترین فیصلے ضرور ہوئے۔

چیف جسٹس ناصر الملک نے موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے ، عام انتخابات 2013 کو دھاندلی کی بنیاد پر کالعدم قرار دینے کی درخواستوں کو نا قابل سماعت قرار دیکر خارج کیا۔چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جو ڈیشل کمیشن نے عام انتخابات 2013 ء میں منظم دھاندلی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔

(جاری ہے)

فوجی عدالتوں اٹھارہویں اور اکیسیویں آئینی ترامیم کے خلاف درخواستیں خارج کر دیں ، جسٹس نا صر الملک نے بطور جج سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا۔

جسٹس ناصر الملک کے بطور چیف جسٹس دور میں مجموعی طور تقریبا ساڑھے پندرہ ہزار مقدمات نمٹائے ، ساڑھے 18 ہزار نئے مقدمات کا اندراج ہوا نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ آج پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے وہ صرف 23دن اس عہدے پر فائز رہیں گیاور 9ستمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔عدلیہ کی آزادی پر غیر متزلزل یقین رکھنے والے نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ 10دسمبر 1950 کو وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے 1971میں ایف سی کالج لاہور سے گریجوایشن کی۔ 1973 میں پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے ایل ایل بی کیا۔ 1975 میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ 1975میں لاہور ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ 1985میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل بنے۔جسٹس جواد ایس خواجہ 1999میں لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے۔ انہوں نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کو 9 مارچ 2007 کو عہدے سے معطل کرنے پر احتجاجاً ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے 21اپریل کو استعفا دے دیا اور لاہور کالج آف مینجمنٹ سائنسز میں بطور پروفیسر آف لاء شعبہ تعلیم سے منسلک ہو گئے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ 5 جون 2009 کو سپریم کورٹ کا جج بننے تک لمز میں قانون کی تعلیم دیتے رہے۔جسٹس جواد خواجہ این آر او ، جنرل پرویز مشرف کے 3 نومبر 2007کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دینے ، آئین توڑنے پر ان کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانے سمیت کئی اہم فیصلے دینے میں شامل رہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ کے ان 6 ججز میں شامل ہیں جنہوں نے فوجی عدالتوں کے قیام کی اکیسویں آئینی ترمیم بحال رکھنے کے فیصلے میں اختلافی نوٹ بھی لکھا ۔