پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی پر وزیراعظم نے نوٹس لے لیا

رانا ثناء اللہ اور چوہدری شیر علی سے جو اب طلبی کا فیصلہ ،وزیر اعلیٰ کو ہدایت جا ری

اتوار 16 اگست 2015 13:32

پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی پر وزیراعظم نے نوٹس لے لیا

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 اگست۔2015ء) پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی کرنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا وزیراعظم نے فوری نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب اور لاہور سے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک کو ہدایت کی ہے کہ وہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور مسلم لیگ ن کے سینٹرل کمیٹی کے رکن چوہدری شیر علی سابق ایم این اے سے جواب طلب کیا جائے۔

آن لائن کے مطابق گزشتہ دنوں یوم آزادی کے دو مقامی رہنماؤں کے الگ الگ جلسوں میں مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری شیر علی اور ان دیگر ساتھیوں نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم سے فیصل آباد میں دہشت گردی کر کے 20 بااثر افراد کے قتل کرانے کے الزام میں تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جبکہ اسی دوران غلام محمد آباد میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور اس کے دیگر ساتھیوں نے اپنے جلسہ میں چوہدری شیرعلی پر دماغی توازن کھو جانے کے ساتھ ساتھ بعض ممبران اسمبلی سے مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام عائد کیا تھا چنانچہ ان بیانات کی باز پرس پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے خوب تشہیر کی جس پر وزیراعظم نواز شریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان رہنماؤں کی سخت باز پرس کرنے کا وزیراعلیٰ کو حکم دیا۔

(جاری ہے)

یہ امر قابل ذکر ہے نومبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلہ مین مسلم لیگ ن فیصل آباد میں واضح طور پر دھڑے بندی کا شکار ہو گئی ہے.

ایک دھڑے کی قیادت وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے والد چوہدری شیر علی سابق ایم این اے اور رانا محمد افضل چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی قومی اسمبلی اور ان کے دیگر ساتھی کر رہے ہیں جبکہ دوسرے دھڑے کی قیادت صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور میاں عبدالمنان ایم این اے اور ان کے ساتھی ممبران اسمبلی کر رہے ہیں اور دونوں دھڑوں کی کوشش ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں اپنی اپنی پسند کے امیدواروں کو کامیاب کرا کے میونسپل کارپوریشن کی میئر اور ڈپٹی میئر کے ساتھ ساتھ ضلع کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا عہدہ اپنے خاص اور چہیتے رشتہ داروں کو حاصل ہو جائے۔

چنانچہ اس بلدیاتی اقتدار حاصل کرنے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے دونوں دھڑے ایک دوسرے پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم کی ہدایت پر اس معاملے کو سلجھانے کے لئے لاہور سے قومی اسمبلی کے رکن پرویز ملک کو فیصل آباد بھیجا تھا جنہوں نے دونوں دھڑوں کے ارکان سے الگ الگ ملاقات کر کے صلح کرانے کی کوشش مگر وہ ناکام رہے چنانچہ اب ان رہنماؤں نے کھلے عام جلسوں اور کارنر میٹنگوں میں اپنی ہی جماعت کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے ساتھ ساتھ وزراء کے خلاف کرپشن کے الزامات عائد کرنے شروع کر دیئے ہیں۔

جس سے شہر بھر میں مسلم لیگ ن اور ان کے ممبران کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے چنانچہ اس وجہ سے وزیراعظم نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ان رہنماؤں کو متنبہ کی ہے کہ ان رہنماؤں نے پارٹی ڈسپلن کی آئندہ خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی بیان جاری کیا تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔