شجاع خانزادہ کی شہادت کے بعد سیکیورٹی ادارے حرکت میں آ گئے ، پنجاب میں سرچ آپریشن شروع، مشتبہ ٹھکانوں پر چھاپے‘ملک بھر میں سکیورٹی انتظامات مزید سخت کر دئیے گئے

اتوار 16 اگست 2015 23:30

شجاع خانزادہ کی شہادت کے بعد سیکیورٹی ادارے حرکت میں آ گئے ، پنجاب میں ..

اٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 اگست۔2015ء) صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد19تک پہنچ گئی ہے۔ مزید3زخمی راولپنڈی میں دم توڑ گئے ہیں۔ زخمیوں کو راولپنڈی کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں ایک بڑا سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے اور مشتبہ گروہوں کے مخصوص ٹھکانوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں جبکہ ملک بھر میں سکیورٹی کے انتظامات بھی بڑھا دیئے گئے ہیں۔

سکیورٹی کے ذمہ دار ادارے اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ صوبائی وزیر داخلہ کے حفاظتی انتظامات میں وہ کونسی خامیاں تھیں جن کی وجہ سے اس سانحے کو نہ روکا جا سکا۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے میڈیا کو بتایا کہ شجاع خانزادہ کے ساتھ پولیس کے ڈی ایس پی کی شہادت ظاہر کرتی ہے کہ ان کے ساتھ سکیورٹی موجود تھی تاہم ان کے بقول ان کو اپنے علاقے میں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے خطرات لاحق تھے۔

(جاری ہے)

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی حالیہ کوششوں کا رد عمل ہو سکتا ہے۔ چند دن پہلے پنجاب حکومت کی طرف سے سکیورٹی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ سینئر تجزیہ کار ایاز خان کا کہنا ہے کہ کرنل ( ر) شجاع خانزادہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے کمانڈر تھے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے والی ٹیم کے کپتان کو نشانہ بنا لینا دہشت گردوں کی اہم کامیابی تو ہے لیکن اس سے دہشت گردی کے خلاف حکومتی عزم میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

یہ واقعہ یہ بھی بتاتا ہے کہ دہشت گرد اپنی نئی حکمت عملی کے تحت اب سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے مقابلے کے لیے پولیس کی استعداد بڑھانے اور پولیس کو جدید ترین تربیت فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ سکیورٹی امور کے ممتاز ماہر اور تجزیہ کار میجر جنرل ( ر) زاہد مبشر کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تفصیلی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ دہشت گردوں کے کچھ ساتھی کہیں ہماری اپنی صفوں میں تو شامل نہیں۔

کرنل (ر) شجاع نے فوج میں بھی خدمات سرانجام دی لیکن اللہ نے انہیں شہادت کا درجہ ان کی حالیہ خدمات کے دوران عطا کیا۔ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اثاثہ تھے۔ ان کے قاتلوں تک پہنچنا سکیورٹی کے اداروں کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔ ان کی رائے میں پنجاب میں پولیس کے محکمے کو پروفیشنل بنیادوں پر استوار کر کے کے پی کے کی طرح غیر سیاسی بنانا بھی بہت ضروری ہے

متعلقہ عنوان :