پیار نظر ہی نہ آئے تو پیار سے کیسے دیکھیں؟

’دیکھ مگر پیار سے‘ تمام تر توقعات کے برعکس ایک کمزور فلم ثابت ہوئی اگر حمائمہ کی بات مان لی جائے تو ان کی اداکاری قابلِ تعریف کہلائے گی

پیر 17 اگست 2015 11:28

پیار نظر ہی نہ آئے تو پیار سے کیسے دیکھیں؟

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 اگست۔2015ء) فلم”دیکھ مگر پیار سے“ ایک ایسے رکشہ ڈرائیور سکندر بادشاہ خان (سکندر رضوی) کی کہانی ہے جس کی زندگی میں آنے والی ایک لڑکی عینی (حمائمہ ملک) اس کی زندگی بدل دیتی ہے۔عینی ایک نوسرباز ہے جو لوگوں کو بیوقوف بنا کر ان سے رقم لوٹ لیتی ہے اور یہ سکندر کو بھی اپنے ساتھ ملا کر فراڈ کے بڑے منصوبیشروع کر دیتی ہے۔

ڈائریکٹر اسد الحق کی پہلی فلم جو انہوں نے 45 دن کی قلیل مدت میں مکمل کی اپنی بہترین سینیماٹوگرافی اور اچھی موسیقی کی بدولت تعریف کے قابل کہلاتی مگر کمزور کہانی اور بیجان مکالموں نے اسے بیرنگ کر دیا۔اس فلم کا آغاز رکشے میں ایک سین سے ہوا جب رکشہ خراب ہوجاتا ہے اور فلم کا ہیرو سکندر رضوی اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مگر کہانی یہاں سے پیچھے جاتی ہے اور پھر واپس اسی سین پر آتی ہے۔

سکندر رضوی کا کردار ایک رکشے والے کا ہے جو اکثر خواب دیکھتا رہتاہے اور اس کے خواب اور حقیقی دنیا کے درمیان کہانی اکثر گڈمڈ ہو جاتی ہے۔یہ میڈم نور جہاں کے پوتے سکندر رضوی کی بھی پہلی فلم تھی اور پہلی فلم کے لحاظ سے انھوں کا کام بْرا نہیں اوران میں ایک چاکلیٹی ہیرو بننے کی صلاحیت نظر آئی۔حمائمہ ملک نے ایک چالباز لڑکی کا کردار ادا کیا جس میں کچھ مبصرین کے مطابق وہ اکثر ’جب وی میٹ‘ کی کرینہ کپور کی نقل کرتی محسوس ہوئیں۔

تاہم اگر عینی کے کردار کی نوعیت کو دیکھا جائے تو یہ ایک نوسرباز لڑکی ہے جو مستقل ایک لڑکے کو اپنے دام میں پھنسا کراس سے اپنی مرضی کے کام کرواتی رہتی ہے اس لیے حمائمہ کے بقول انہوں نے جانتے بوجھتے کردار کے مطابق اوور ایکٹنگ کی ہے۔اس کی تصدیق ایک سین میں ہو جاتی ہے جب وہ روتے ہوئے سکندر سے اس کے سلوک کی شکایت کرتی ہیں۔ اگر حمائمہ کی بات مان لی جائے تو ان کی اداکاری قابلِ تعریف کہلائے گی۔آمنہ الیاس کا آئٹم نمبر ’کالا ڈوریا‘جس کا بہت چرچا تھا صرف چند ثانیوں کے لیے نظر آیا اور اس کا اختتام اتنا اچانک ہوا کہ تشنگی رہ گئی۔

متعلقہ عنوان :