کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے مگربھارتیوں نے سب حدیں پار کر لی

Fahad Shabbir فہد شبیر پیر 17 اگست 2015 19:29

کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے  مگربھارتیوں نے سب حدیں پار کر لی

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17اگست۔2015ء)بھارت میں خواتین کو جن مکروہ زیادتیوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے اُن میں سے سرفہرست زنا بالجبر ہے۔ مگر زنا بالجبر وہ واحد جنسی جرم نہیں، جس سے بھارتی خواتین ہراساں ہیں۔ کچھ عرصے سے بھارت میں خواتین کو ایک نئے طریقے سے ہراساں کیا جاتا ہے۔ تواتر کے ساتھ خبریں آ رہی ہیں کہ اوباش نوجوان عوامی مقامات پر لڑکیوں کو دیکھ کر ان کے سامنے کھلے عام مشت زنی شروع کر دیتے ہیں۔

اسی طرح کے ایک واقعے کا سامنا ماریانہ عبدو کو کرنا پڑا ۔

(جاری ہے)

ماریانہ ایک غیر ملکی جلا وطن مصنفہ ہے جو ممبئی میں رہتی ہے۔ماریانہ نے اپنے ٹوئیٹر پر ایک تصویر شیئر کی جو لمحوں میں وائرل ہو گئی۔ اس نے تصویر کے ڈسکرپشن میں لکھا کہ “ پلیز ری ٹوئیٹ یہ شخص گلی میں دن دیہاڑے مجھے دیکھ کر مشت زنی کرنے لگا، سامنا کرنے پر بھاگ گیا” اس کے ساتھ ہی اس نے وضاحت بھی دی کہ تصویر میں نظر آنے والے دو افراد پکارنے پر اس کی مدد کو بھی آ گئے۔ سنجیدہ بھارتی حلقوں نے سوال اٹھانا شروع کر دیا ہے کہ یہ ہم اپنے شہروں کو کس حوالے سے مشہور کر رہے ہیں؟ کیا ہم اس قسم کا معاشرہ بنانا اور اس میں رہنا چاہتے ہیں؟