سپریم کورٹ کا پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم ، تاریخوں کا معاملہ الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیا

آئین کے آرٹیکل 140Aکے تحت بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے، ، الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کرائے؛حکم سندھ اور پنجاب میں دو مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں ؛ چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرواسکتا تو مستعفی ہوجائے ،آئین پر عملدرآمد کرانے میں ایک منٹ کی تاخیر بھی برداشت نہیں کرسکتے ؛ جسٹس قاضی فائز عیسی کے ریمارکس

منگل 18 اگست 2015 17:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیدیا ۔ تاریخوں کا معاملہ الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیا گیا ۔تاریخ میں مزید توسیع اور تاخیر کرنے سے متعلق درخواستیں بھی نمٹا دی گئیں ۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140Aکے تحت بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے جبکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں صوبے الیکشن کمیشن سے ہر طرح کا تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں الیکشن کمیشن جائے اور جا کر بلدیاتی انتخابات کرائے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب میں دو مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عجیب سا لگ ر ہا ہے کہ ایک آئینی ادارہ دوسرے آئینی ادارے کو آئین کی خلاف ورزی کرنے کا کہہ رہا ہے اس سے مجھے شاق لگا ہے الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرواسکتا تو مستعفی ہوجائے آئین پر عملدرآمد کرانے میں ایک منٹ کی تاخیر بھی برداشت نہیں کرسکتے ہم کوئی ایسا غیر آئینی حکم نہیں دینگے جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضیاء الحق نے بلدیاتی انتخابات کروا کر بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز بھی جاری کئے تھے سب کی اس پر نظر ہے اور اب کوئی اس کو شیئر کرنے کو تیار نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

سابقہ حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات کرائے بغیر اپنی مدت پوری کی اور موجودہ حکومتیں بھی آدھی مدت گزار چکی ہیں انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بارے مقدمے کی سماعت کی اس دوران انتخابات میں تاخیر اور روکنے بارے الیکشن کمیشن اور ظفر علی شاہ سمیت دیگر کی درخواستوں کا جائزہ لیا گیا اور ان کو نمٹا دیا گیا دوران سماعت الیکشن کمیشن اور پنجاب او سندھ سے اعلیٰ حکام پیش ہوئے الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن سیلاب اور دیگر مسائل کی وجہ سے انتخابات میں کچھ تاخیر چاہتا ہے اور موجودہ تاریخوں تیس ستمبر کو بلدیاتی انتخابات نہیں کرواسکتا جس پر عدالت نے صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز سے پوچھا کہ کیا وہ بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار نہیں ہیں جس پر صوبائی لاء افسران نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں تیار ہیں اور الیکشن کمیشن سے مکمل تعاون کرینگے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ عدالت پہلے حکم جاری کرچکی ہے اور اب ہم کوئی غیر آئینی حکم جاری نہیں کرسکتے آئین پر عملدرآمد کروانے میں ایک منٹ کی تاخیر بھی برداشت نہیں کرسکتے الیکشن کمیشن جائے اور اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے اس دوران فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی ہوگی جسٹس دوست محمد نے کہا ک عدالت کے حکم پر عمل نہیں ہورہا سابقہ اور موجودہ حکومتیں بھی اس پر عمل نہیں کررہی ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دو مراحل میں بھی انتخابات ہوسکتے ہیں الیکشن کمیشن کو اپنی آئینی تقاضے پورے کرنا ہونگے اور جائیں اور صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کروائیں تاریخ دینا ہمارا کام نہیں بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے اور جب صوبے بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں تو پھر الیکشن کمیشن کیوں نہیں کرا رہا ۔ بعد ازاں عدالت نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر اور دیگر معاملات بارے درخواستیں نمٹا دیں ۔