”5ستمبر تک چھٹی پر ہوں“بحریہ ٹاؤ ن کے وکیل اعتزاز احسن کا سپریم کورٹ میں پیش ہونے سے انکار

سابق چیف جسٹس نے رخصت کی درخواست منظور کرکے کیس ملتوی کیا،عدالت کیس کی سماعت ملتوی کرے،اعتزاز احسن ا ہم مقدمہ ہے سماعت عام مقدمے کی طرح ملتوی نہیں کی جاسکتی، چیف جسٹس،کچھ پیشرفت کے بعد سماعت 20 اگست تک ملتوی

منگل 18 اگست 2015 20:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء ) بحریہ ٹاؤ ن کے وکیل اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیاان کا کہنا تھا کہ وہ پانچ ستمبرتک چھٹیوں پر ہیں اوریہ جانتے ہوئے بھی سپریم کورٹ نے کیس سماعت کے لیے لگادیا سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے ان کی رخصت کی درخواست منظور کرکے کیس کو ملتوی کردیا تھا،چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منگل کوکیس کی سماعت کی اس دوران بیرسٹر اعتزازاحسن پیش ہوئے اور عدالت کوبتایاکہ وہ پانچ ستمبرتک رخصت پر ہیں اس لیے وہ اس کیس میں پیش نہیں ہوں گے اورعدالت بھی اس کیس کی سماعت کرنے کی بجائے ملتوی کردے جس پرچیف جسٹس جواد ایس خواجہ اور دیگر ججز نے کہاکہ چونکہ یہ ایک ا ہم مقدمہ ہے اس لیے اس کی سماعت عام مقدمے کی طرح سے ملتوی نہیں کی جاسکتی ،اس دوران عدالتی حکم پرپنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق اے مرزا اورڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی پیش ہوئے ،مقدمے مین کچھ پیش رفت کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ جب جسٹس جواد ایس خواجہ نے ابھی چیف جسٹس پاکستان کاحلف نہیں لیاتھااس وقت چیف جسٹس ناصرالملک ریٹائرنہیں ہوئے تھے ،تبھی بحریہ ٹاؤن کے وکیل بیرسٹر اعتزازاحسن نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہاگیاتھاکہ چوہدری اعتزاز احسن سنیئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کا موقف کہ جسٹس جواد ایس خواجہ کا انکیGeneral Adjournment کے باوجود بحریہ ٹاؤن کیس کی سماعت کا حکم غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

معزز چیف جسٹس آف پاکستان نے ان کے کیس ملتوی کر کے عام تعطیل دے دی جس کے بعد وہ چھٹیوں پر چلے گئے تھے مگر اس کے باوجود کورٹ نے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں بحریہ ٹاؤن کیس کی سماعت کی ہدایات جاری کیں جو ان کے مدعی کے خلاف تھیں ۔ اعتزاز احسن نے اپنی درخواست میں گزارش کی کہ یہ آئین کے آرٹیکل 10-Aکی خلاف ورزی ہے اور معزز بینچ کو ان کی غیر موجودگی میں کیس کی سماعت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے مو قف اختیار کیا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایک دوسرے کیس کی سماعت کے دوران حیران کن طور پر ہدایات دیں کہ بحریہ ٹاؤن کا کیس بینچ کے سامنے پیش کیا جائے حالانکہ ایسا اختیار صرف اس وقت کے چیف جسٹس کو حاصل تھا مگر نہایت حیرت اور مایوسی کی بات ہے کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے یہ کیس پیش کروایا۔”آخر ایسی کیا حیثیت یا قابلیت اس دوسرے بینچ کی تھی کہ وہ بینچ نمبر 1 کے آرڈر پر نظرثانی کرے“۔ چوہدری اعتزاز احسن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس معزز عدالت کا کوئی جج کسی خاص کیس کی سماعت میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کرے تو اس کوغیر پیشہ ورانہ شمار کرکے جج کو اس کی سماعت سے الگ کر دیا جاتا ہے۔ `