نیشنل کونسل فار طب دنیا کو بہترین ، ارزاں ،بلا تفریق رنگ و نسل معیاری قدرتی علاج مہیا کرنے کیلئے اقدامات کریگی، ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری

نو منتخب نیشنل کونسل فار طب کے پہلے باقاعدہ اجلاس کے موقع پر صدر قومی طبی کونسل کا اظہار خیال

بدھ 19 اگست 2015 17:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) نو منتخب قومی طبی کونسل کا پہلا اجلاس صدر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے ممبران کونسل نے بھرپور شرکت کی -صدر قومی طبی کونسل ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نیشنل کونسل فار طب کا مقام اس سطح پر لے جانا ہے کہ یہ بہت جلد دنیا کو بہترین ، ارزاں اور بلا تفریق رنگ و نسل علاج معالجہ مہیا کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے - انہوں نے مزید کہا کہ دنیا قدرتی ادویات سے علاج معالجہ کی طرف رجوع کررہی ہے ہمیں اس میدان میں قیادت کا فریضہ انجام دینا ہے - انہوں نے مزید کہا کہ طبی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے اس کے ڈپلومہ کو انٹر اور گریجوایشن کے برابر تسلیم کرانے کے لیے کوشش کی جائے گی- انہوں نے نصاب کمیٹی کو حجامہ کورس متعارف کرانے کے لیے بہت جلد نصاب بنانے کی ہدایت کی- اسی طرح صدر کونسل نے تمام ممبران کو طب کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مل جل کر چلنے اور طب اور طب کونسل کی بہتری کے لیے تجاویز دینے کی اپیل کی - اجلاس میں نیشنل کونسل فار طب کی مختلف کمیٹیوں کا تقرر عمل میں لایا گیا - جس کے مطابق ایڈمن اینڈ آئیورویدک کمیٹی کے چیئرمین نائب صدر پروفیسر وید محمد جمیل خان ، انسپیکشن اینڈ ایجوکیشن کمیٹی کے چیئرمین حکیم فرید احمد فیضی ، شعبہ امتحانات کے چیئرمین حکیم محمد احمد سلیمی ، رجسٹریشن کمیٹی حکیم بشیر احمد بھیروی ، سلیکشن کمیٹی حکیم حافظ خورشید احمد ، فارما کوپیا اور سائنس اینڈ ریسرچ کمیٹی حکیم راحت نسیم سوہدروی ، فنانس کمیٹی بشیر احمد کھیتران ، لیگل کمیٹی حکیم عبدالواحد ، پبلیکیشنز حکیم سید ذوالحسنین بخاری ، نصاب کمیٹی حکیم محمدیونس فہیم ، آبزرور کمیٹی حکیم محمدیوسف ، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حکیم سرتاج نبی ، حج کمیٹی حکیم قاضی اقبال ، ڈرگ ایکٹ کمیٹی حکیم عارفین سعید اور مصالحت کمیٹی کے چیئرمین حکیم ذوالفقار علی صدیقی منتخب ہوگئے - اس موقع پر ایجنڈے کے تمام نقاط پر غور و خوض کیا گیا اور تمام کونسل کے اراکین نے کمیٹیوں کی معاونت کے لیے ماہرین کی بطور اعزازی ممبر شمولیت کا اختیار صدر کونسل کو دے دیا - اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیاگیا کہ نیشنل کونسل فار طب کا دفتر سائنس اکیڈمی کی بلڈنگ میں شفٹ کردیا جائے اور اگلے پانچ سالوں میں کونسل اپنے ذاتی دفتر میں شفٹ ہو جائے گی- اس کے علاوہ طبی تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے بھی ضروری اقدامات کیے جائیں گے-ہیلتھ کئیر کمیشن کی جانب سے کونسل کو دوہرے معالجے کی اجازت کے معاملہ کو بھی زیر غور لایا گیا اس پر متفقہ طور پر طے پایا کہ نیشنل کونسل فار طب کسی بھی ایسے معالج کو علاج معالجہ کی اجازت دینے کے حق میں ہے جو ایک ہی وقت میں مختلف طریقہ علاج میں رجسٹرڈ ہو تا ہم ایک جگہ پر صرف ایک طریقہ علاج اختیار کیا جائے- اگر کوئی طبیب ہومیو پیتھ بھی ہے تو وہ ایک وقت میں ایک جگہ طبیب اور دوسرے وقت میں دوسری جگہ بطور ہومیوپیتھ فرائض انجام دینا چاہے تو اسے اجازت ہونی چاہیے - اس موقع پر کونسل کے بجٹ تخمینہ 2015-2016 کی منظوری بھی دی گئی اور کونسل کی ویب سائٹ کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق بنانے کی بھی منظوری دی گئی۔

متعلقہ عنوان :