”عرفان قادر توہین عدالت کیس“

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے عرفان قادر کو بطور پرائیویٹ وکیل فیس کی ادائیگی کے طریقہ کار‘ واپسی اور دیگر معاملات بارے رپورٹ طلب کر لی

جمعرات 20 اگست 2015 15:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر توہین عدالت کیس میں سندھ حکومت سے عرفان قادر کو بطور پرائیویٹ وکیل فیس کی ادائیگی کے طریقہ کار‘ واپسی اور دیگر معاملات بارے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ جبکہ ایڈووکیٹ نے آن ریکارڈ عرفان قادر کا جواب عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں ہیں۔

15 ستمبر کو واپس آئیں گے یقین دلاتے ہین کہ آئندہ عدالت میں وہ محتاط رہیں گے۔ جبکہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت قومی خزانے سے ایک پائی بھی پرائیویٹ وکیل کو نہیں دے سکتی۔ یہ پیشہ شہداء کی بیواؤں اور یتموں کا ہے۔ جبکہ جسٹس قاضی فائز نے کمیٹی کو نے کہا ہے کہ حکومتوں کو چاہئے کہ وہ اہل افراد کو ہی لاء افسران کے عہدوں پر تعینات کریں۔

(جاری ہے)

اصولی طور پر عرفان قادر کو فیس کی رقم واپس کر دینی چاہئے انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عرفان قادر کی جانب سے چوہدری اختر ایڈووکیٹ ان ریکارڈ پیش ہوئے اور انہوں نے عرفان قادر کی جانب سے عدالت کو لکھا گیا خط پیش کیا جس میں انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئندہ عدالت کے سامنے محتاط رہیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اصولی طور پر انہیں پیسے واپس کرنے چاہئیں۔ صوبوں کو اہل افراد کو اٹارنی جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل لگانا چاہئے۔ چیف جسٹس جواد نے کہا کہ قومی خزانے سے پرائیویٹ وکیل کو فیس کی مد میں ایک پائی بھی حکومت نہیں دے سکتی۔ یہ شہداء کی بچیوں اور یتموں کا پیسہ ہے۔ آئی جی سندھ نے جواب داخل کرا دیا۔ عرفان قادر کے حوالے سے اے او آر نے بتایا کہ وہ ملک سے باہر ہیں اور 15 ستمبر کو واپس آئیں گے اور عدالت میں جواب پیش کریں گے۔

محمود اختر تقوی نے کہا کہ قومی خزانے سے بھاری فیس ادا کی گئی ہے جسٹس جواد نے کہا کہ تحریری طور پر بتایا جائے کہ پیسے کس مد میں دیئے گئے ہیں اور کتنی رقم دی گئی اس حوالے سے جو اجلاس ہوا اور اس میں جو فیصلہ ہوا اس بارے بھی بتایا جائے کیا پیسے واپس دے دیئے ہیں یا نہیں۔

متعلقہ عنوان :