پاکستان نے دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کانفرنس منعقد کرنے سے معذرت کر لی

کشمیر متنازعہ علاقہ ہے ‘مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کے اسپیکر کو کانفرنس میں مدعو نہیں کیا جائے گا ‘ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق

جمعرات 20 اگست 2015 16:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ء) پاکستان نے دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کانفرنس منعقد کرنے سے معذرت کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے ‘مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کے اسپیکر کو کانفرنس میں مدعو نہیں کیا جائے گا ‘ دولت مشترکہ ایسوسی ایشن پر واضح کر دیا ہے کشمیر پر لچک کا مظاہرہ نہیں کریں گے ‘پاکستان کی پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتی ہے ‘سی اے پی کانفرنس میں مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کو دعوت دینا اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔

یہ فیصلہ دولت مشترکہ کی پارلیمانی ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی گزشتہ روزہونے والی ہنگامی ٹیلی فونک کانفرنس کے نتیجے میں کیا گیا۔

(جاری ہے)

یا د رہے کہ 2014میں کیمرون میں منعقد ہونے والی دولت مشترکہ کی 60ویں کانفرنس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو سی پی اے کا متفقہ طور پر صدر منتخب کیا گیا تھا اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دولت مشتر کہ کی اگلی کانفرنس 30 ستمبر سے 8اکتوبر 2015 تک کو اسلا م آباد میں منعقد ہوگی ۔

پاکستان کی طرف سے سی پی سی کے انعقاد کے فیصلے سے مکمل اتفاق کیا گیا جب مرحوم سیکرٹری جنرل سی پی اے ڈاکٹر ویلیم ایف شجا نے ذاتی طور پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے رابطہ کر کے یہ بتایا کہ ایسوسی ایشن کو اپنی سالانہ کانفرنسوں کے انعقاد کے لیے میزبانوں کی تلاش میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔انہوں نے پاکستان کو یہ ذمہ داری نبھانے کی درخواست کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہاکہ ایک ابھرتی ہوئی جمہوریت کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی نے دولت مشترکہ کے ترقی پذیررکن ممالک میں جمہوریت ،مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے کیلئے یہ ذمہ داری قبول کی تا ہم پاکستان کی پارلیمنٹ نے کسی بھی مرحلے پر جموں و کشمیر پر اپنے اُصولی اور تاریخی موقف میں لچک کا مظاہر ہ نہیں کیا۔

مسئلہ کشمیرایک تصفیہ طلب مسئلہ ہے اور علاقائی امن اور استحکام کیلئے ایک فلیش پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے مزید یہ کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادو ں کے تحت کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ، منصفانہ رائے شماری کرا کر کشمیر ی عوام کو اُن کا حق خودارادیت دیا جائے۔سیکیورٹی کونسل کی اس مسئلے سے متعلقہ قراردادیں جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے رائے شماری کے علاوہ کسی متبادل طریقہ کار کو رد کرتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستا ن کی پارلیمنٹ خصوصاً قومی اسمبلی مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور کشمیر ی عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے کے حق میں کئی قرار دادیں منظور کر چکی ہے ان حقائق کی روشنی میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کو 61ویں دولت مشترکہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی ۔یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت دینے پاکستان کے اُصولی موقف کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔

خواہ اس کے لیے سی پی سی کی میزبانی کی قربانی بھی دینی پڑے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ سی پی اے کی 53ممالک کی ایک 178میں سے 115برانچوں اور 415مندوبین و مبصرین کا مشکور ہے جنہوں نے کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کی اور رجسٹریشن کروائی اور اُمید کرتی ہے کہ ماحول کے ساز گار ہونے پر دوست ممالک ، جمہوریت کے چاہنے والوں اور عوام کی حق خودارادیت کی حمایت کرنے والوں کی میزبانی کا شر ف حاصل کر سکے گی ۔

پاکستان کی پارلیمنٹ خطے کے ممالک کی بھی مشکور ہیں جنہوں نے اُس کے اُصولی موقف کو سمجھا ۔اگر چہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو 61ویں سی پی سی کی میزبانی کا شرف حاصل نہیں ہو سکا تا ہم اس امر نے پاکستان کوعالمی سطح پر خصوصادولت مشترکہ کے52ممبر ممالک میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے 1947کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کی حیثیت سے باور کرانے کا موقع فراہم کیا۔ علاوہ ازیں اس نے کشمیر ی عوام کی حالت زارکو اُجاگر کرنے اور اس مسئلے کے کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق پرُامن حل کی ضرورت کی جانب دنیا کی توجہ بھی مبذول کرائی۔