دہشت گردی کے تدارک کیلئے بنائے گئے قوانین پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے، ملک میں پولیسنگ کا نظام بدحالی کا شکار ہے، دنیا کے بہترین تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے تاکہ نظام کو مزید مو ثربنایا جاسکے،چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی زیرصدارت سینیٹ کے پورے ایوان کی کمیٹی کا اجلاس،پولیس اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی

جمعرات 20 اگست 2015 21:38

اسلام آباد( 20اگست2015 ) سابق آئی جی پولیس ڈاکٹر شعیب سڈل نے سینیٹ کے پورے ایوان کی کمیٹی کو فوری اور سستے انصاف میں پولیس اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے اور بین الاقوامی دنیا کے بہترین تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے تاکہ نظام کو مزید مو ثربنایا جاسکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کے تدارک کیلئے بنائے گئے قوانین پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔

جمعرات کوچیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی زیر صدارت سینیٹ کے پورے ایوان کی کمیٹی کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہا جس میں پولیس اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ۔ جلد اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے ایوان بالا کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ کیلئے دو سابق پولیس افسران کو مدعو کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ نے اس بحث کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دودنوں سے جاری رہنے والے اس اجلاس میں ماہرین نے فراخ دلی کے ساتھ اپنی رائے دی ہے اور امید ہے کہ اس سے ٹھوس سفارشات مرتب کرنے میں مدد ملے گی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر شعیب سڈل ، افضل علی شگری اور اشرف گجر جیسے ماہرین نے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں مرتب کی گئی تجاویز کمیٹی کے سامنے پیش کیں اور اراکین کے سوالات کے جوابات دیئے ۔ڈاکٹر شعیب سڈل نے کہا کہ ملک میں پولیسنگ کا نظام بدحالی کا شکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری پولیس ایک شاہی فورس کی حیثیت اختیار کر گئی ہے اور قانون اور امن وامان پیچھے رہ گئے ہیں ۔

ڈاکٹر شعیب سڈل نے کہا کہ ہمارا بھرتیوں کا نظام اگر شفاف بنایا جائے تو اس سے ہی ہمارے مسائل کا حل ممکن ہے انہوں نے کہا کہ پولیس ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی اشد ضرورت ہے جبکہ جیلوں میں اصلاح کا کوئی پہلو نظر نہیں آتا بلکہ وہ ایک جرائم پیدا کرنے والی فیکٹری کا کام کر رہی ہے ۔جاپان کی مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر سڈل نے کہا کہ جاپان میں سزا کی شرح 99.97 فیصد ہے جس کا مطلب ہے کہ 10 ہزار میں سے صرف 3 کیس ہی بری ہوتے ہیں جبکہ پاکستان میں سزا کی شرح 10 فیصد ہے ۔

افضل علی شگری نے بھی دہشت گردی کے تدارک کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیااور کہا کہ دہشت گردی کے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے سربراہا ن کو کالعدم قرار دیا جائے تاکہ وہ کسی دوسرے نام سے تنظیم نہ کھول سکیں اور کہاکہ پاکستان میں کریمنل جسٹس سسٹم بین الاقوامی معیار کے مطابق پروان نہیں چڑ سکا۔ انہوں نے کہا کہ پورے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور قوانین کی مناسب تشریح کرنے کی گنجائش موجود ہے ۔

چوہدری اشرف گجر جو کہ قانونی اصلاحات کمیٹی کے کنوینئر ہیں نے بھی اپنی ماہرانہ رائے سے آگاہ کیا اور اپنی رپورٹ کے چیدہ چیدہ خصوصیات اور تجاویز کو کمیٹی کے سامنے پیش کیا ۔اراکین سینیٹ نے ماہرین کی اس رائے کے ساتھ اتفاق کیا کہ ایف آئی آر کا تصور دنیا میں کہیں بھی موجو د نہیں جبکہ پاکستان میں اس کا غلط معنوں میں استعمال ہو رہا ہے ۔ڈاکٹر شعیب سڈل نے بھی یہ بات کہی کہ ایف آئی آر کاکوئی ایسا تصور نہیں جیسا کہ ہمارے ہاں چل رہا ہے اور دنیا میں کہیں بھی مناسب شواہد کے بغیر ایف آئی آر کی بنیاد پر کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ۔

ڈاکٹر شعیب سڈل نے کہا کہ فوجداری نظام انصاف میں وکلاء، پولیس، پراسیکیوٹر، عدلیہ اور جیلوں کے نظام کو اہمیت حاصل ہے، ان تمام شعبوں میں بہتری کی ضرورت ہے، پولیس کی بھرتی کا نظام شفاف ہونا چاہیے، بدقسمتی سے آج جیلیں مجرموں کی اصلاح کا فریضہ سرانجام نہیں دے رہیں۔ شعیب سڈل نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن میں تقرریاں حکومت ہی کرتی ہے اگر غلط لوگ آگے جائیں گے تو نتائج بھی غلط ہی آئیں گے اور اگر درست لوگوں کی تقرریاں کی جائیں گی تو بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔

سابق انسپکٹر جنرل پولیس محمد افضل شگری نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کوتحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ قوانین پر عملدرآمد کا ہے، حکومت کی اتھارٹی قائم کرنا بہت لازمی ہے، اس کے بغیر معاشرے کو تحفظ نہیں دیا جا سکتا۔ سابق آئی جی پولیس ڈاکٹر شعیب سڈل نے کہا کہ فوجداری نظام انصاف میں وکلاء، پولیس، پراسیکیوٹر، عدلیہ اور جیلوں کے نظام کو اہمیت حاصل ہے، ان تمام شعبوں میں بہتری کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید ، سینیٹر اعظم سواتی ، سینیٹر فرحت اللہ بابر ، سینیٹر سسی پلیجو، سینیٹر شہباز درانی ، سینیٹر نزہت صادق، سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، سینیٹر کلثوم پروین اور حافظ حمد اللہ کے علاوہ دیگر اراکین نے بحث میں حصہ لیا اور ماہرین سے پولیس اصلاحات اور اس سے متعلق اہم سوالات پوچھے۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ماہرین کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا اور ان کی کاوش کو خصوصی طور پر سراہا۔چیئرمین سینیٹ نے سابق آئی جیز شعیب سڈل اور افضل شگری کا بریفنگ دینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سیشن سے ارکان کو بہت مدد ملے گی۔