اسلام آبادکے مختلف علاقوں کے مکینوں کا سی ڈی اے سے کوڑا کرکٹ کومناسب طور پر ٹھکانے لگانے کا مطالبہ

ہفتہ 22 اگست 2015 19:46

اسلام آباد ۔ 22 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء) وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں کے مکینوں نے سی ڈی اے حکام سے کوڑا کرکٹ کومناسب طور پر اکٹھا کرنے اور ٹھکانے لگانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ سائنسی بنیادوں پر کوڑا تلف کرنے کے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے پھیلنے والا تعفن شہریوں کی صحت کیلئے سنگین خطرہ پیدا کر رہا ہے۔

شہریوں نے ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء“ کو بتایا کہ مناسب انداز میں اور روزانہ کی بنیاد پر کوڑا کرکٹ اکٹھا نہ کرنے کی وجہ سے کوڑا تعفن زدہ ہو جاتا ہے اور کوڑے دان پورے شہر کو آلودہ کر رہے ہیں جبکہ ڈمپنگ سائٹ کے قریب سے گزرنا بھی محال ہو تاہے۔ شہر کے مضافاتی علاقوں فیض آباد، سوہان اور نیو شکریال جیسی اسلام آباد کی آبادیوں کا ماحول تعفن زدہ ہو چکا ہے اور جگہ جگہ کوڑا کرکٹ جس میں شاپنگ بیگز ہوتے ہیں، کو جلایا جاتا ہے جس سے زہریلی گیسیں فضاء کو نہ صرف مزید آلودہ کر دیتی ہیں بلکہ سانس کی بیماریوں کا باعث بھی بنتی ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی ترقیاتی ادارہ اپنی روایتی سستی اور غفلت کے باعث اس مسئلہ کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے اور یہ مسئلہ حکام کی توجہ کا طالب ہے۔ کاشف راجہ نامی شہری نے کہا کہ خاکروب کھانے پینے کی اشیاء کے ریپرز اور کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے بجائے جلانا شروع کر دیتے ہیں جو شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ سی ڈی اے کے میونسپل شعبہ کے سینئر حکام سے ر ابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ سیکٹروں میں سینی ٹیشن کا شعبہ مناسب انتظام کر رہا ہے تاہم سوہان، کھنہ پل، فیض آباد اور دیگر آبادیوں میں کوڑا لوگ جگہ جگہ گھروں سے باہر پھینکتے ہیں اور اسے کوڑے دانوں میں نہیں ڈالتے جس کی وجہ سے اس علاقہ میں صورتحال خراب ہے۔

خالی پلاٹوں پر کوڑا پھینکنا شروع کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے صفائی کرنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے تاہم سی ڈی اے اس حوالے سے شہریوں میں آگاہی مہم شروع کرے گا۔ پولی کلینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہد نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء کو بتایا کہ کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے مناسب انتظام کی عدم موجودگی بیماریوں کا باعث بنتی ہے اور انسانی صحت مضر بیماریوں جن میں دمہ، سانس کے علاوہ ہیپاٹائٹس جیسی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔

ڈاکٹر زاہد نے کہا کہ پلاسٹک اور پولی تھین بیگ پر مشتمل کوڑے کے ڈھیر جا بجا دیکھے جا سکتے ہیں جو شہریوں کی صحت کیلئے مضر ہیں۔ پمز ہسپتال کی ڈاکٹر مصباح یاور نے ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء“ کو بتایا کہ پلاسٹک بیگ کو جلانے سے زہریلی گیسز پیدا ہوتی ہیں جو نظام تنفس میں خرابی، الرجی اور دمہ کا باعث بنتی ہیں۔ سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ گلیوں میں اور خالی پلاٹوں پر غیر قانونی طور پر کوڑا نہ پھینکیں بلکہ مختص کوڑے کے ڈرموں میں کوڑا ڈالیں اور جہاں سے گھروں سے کوڑا اکٹھا کرنے کا انتظام ہے وہاں گھر میں محفوظ طریقہ سے کوڑا رکھیں جہاں سے خاکروب جمع کر کے اسے تلف کرنے کیلئے لے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کوڑے کو آگ لگانے کی روک تھام کیلئے سی ڈی اے خاکروبوں پر بھی کڑی نظر رکھے گی تاکہ ماحول کو صاف رکھا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :