عبدالرشید گوڈیل پر حملے کی تفتیش کے دوران اہم انکشاف

پیر 24 اگست 2015 16:13

عبدالرشید گوڈیل پر حملے کی تفتیش کے دوران اہم انکشاف

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اگست2015ء)متحدہ قومی موومنٹ کے مستعفی رکن قومی اسمبلی عبدالرشید گوڈیل پر حملے کی تفتیش کے دوران مقتول ڈرائیور کو گاڑی روک کر مدد کے لئے پکارنے کی کوشش کے دوران گولی مارے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر پولیس حکام نے تحقیقات شروع کردی ہیں ۔ پولیس حکام کے مطابق واقعہ کے دوران کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور گاڑی کے دوبارہ معائنہ کے دوران تفتیش میں یہ نیا پہلو سامنے آیا۔

جس پر ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ کی نگرانی میں اعلیٰ پولیس افسران نے فوٹیج، حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی اور جائے وقوع کا ایک بار پھر تفصیلی معائنہ کیا۔ پولیس حکام کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی کے معائنہ کے دوران ایک اور گولی ملی جو عقب کا شیشہ توڑ کر سیدھے ہاتھ کے درمیانی پلر میں پیوست تھی۔

(جاری ہے)

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتول ڈرائیورعبدالمتین کی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق انہیں سینے میں دونوں طرف سے دو گولیاں لگیں ، جن میں سے ایک گولی سینے میں سیدھی طرف لگ کر کندھے میں پیوست تھی جسے ڈاکٹروں نے نکال کر پولیس کے حوالے کیا، جبکہ دوسری گولی سینے میں دل کے پاس لگی جو پار ہوگئی۔

گاڑی کے معائنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ فائرنگ سامنے سے نہیں ہوئی جس پر یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ ڈرائیور کو دونوں کندھوں کے نیچے سینے میں گولیاں کیسے لگیں۔ ایک گولی متین کے سینے میں پار ہوئی تو ڈرائیونگ سیٹ پر گولی کا نشان کیوں نہیں ہے۔ پولیس کے تفتیشی ماہرین کے مطابق سینے میں دو گولیاں لگنے والے شخص نے حملے کے بعد ہوش وحواس میں رہتے ہوئے گاڑی کیسے روک لی؟ سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہی شدید زخمی ڈرائیور گھوم پھر کر صورتحال اور پھر گاڑی کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں ٹھیک ٹھاک نظر آنےوالا ڈرائیور اچانک گر کر ہلاک کیسے ہوگیا۔ یہ سوالات سامنے آنے پر حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ڈرائیور پہلے حملے میں معمولی زخمی ہوا تھا جو رشید گوڈیل کی مدد کرنا چاہتا تھا مگر پہلے حملہ کرنے والے ملزمان کے بیک اَپ میں آنے والے کسی اور حملہ آور نے اسے گولی ماردی ۔ تفتیش میں ایک اور رخ سامنے آنے پر تفتیشی ماہرین نے تفتیش کا دائرہ مزید بڑھا دیا ہے۔ جائزہ لینے کے لئے پولیس حکام نے علاقے کے تفصیلی دورہ کے بعد مزید کئی عمارتوں کے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ طلب کرلی ہے جبکہ اسپتال میں ڈرائیور کا طبی معائنہ اور لاش کا پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کے بیانات بھی لئے جائیں گے۔