قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں فیڈرل لاجز اورسرکاری ہاسٹلز میں پرائیویٹ لوگوں کو فلیٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کاانکشاف ، کمیٹی کا شدید برہمی کا اظہار، وزارت ہاؤسنگ فاؤنڈیشن سے آئندہ اجلاس میں فیڈرل لاجز اور ہاسٹلز میں رہائش پذیر افراد کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں،کچلاک ہاؤسنگ پروجیکٹ بارے ناقص مارکیٹنگ پر کمیٹی کا اظہار برہمی

پیر 24 اگست 2015 19:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں انکشاف ہوا ہے کہ فیڈرل لاجز اور سرکاری ہوسٹلز میں پرائیویٹ لوگوں کوغیر قانونی طور پرفلیٹس الاٹ کئے گئے ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں سرکاری ملازمین جو کہ سرکاری دورے پر آئے ہیں ، ان کی رہائش کیلئے کوئی ہاسٹل لاجز دستیاب نہیں، چیئرمین کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت ہاؤسنگ فاؤنڈیشن سے آئندہ اجلاس میں فیڈرل لاجز اور ہوسٹلز میں رہائش پذیر لوگوں کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔

پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین حاجی محمد اکرام انصاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس شاہ رخ ارباب، جوائنٹ سیکرٹری اختر جاں وزیر، ڈی جی پی ڈبلیو ڈی، علی اکبر شیخ، ڈائریکٹر سینئر پی ایچ اے ایف شفاق ہاشمی، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے ڈی جی وقاص علی محمود اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فیڈرل لاجز اور سرکاری ہوسٹلز میں پہلے ا ٓئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر سرکاری ملازمین کو فلیٹس آلاٹ کئے جاتے ہیں اور 17 گریڈ سے اوپر کے ملازمین کو فلیٹس دیئے جاتے ہیں جبکہ 10فیصد کوٹہ دیگر صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر آتے ہوئے ملازمین کا ہوتا ہے۔ اس موقع پر کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ فیڈرل لاجز اور ہاسٹلز میں غیر قانونی طور پر الاٹ کئے گئے ہیں، جن میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو سرکاری ملازمین ہی ہیں، جبکہ نجی ایئر لائن کی ایئر ہوسٹس کو بھی غیر قانونی طور پر فیڈرل لاجز میں 2009 سے اب تک رہائش پذیر ہیں، اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ میٹنگ میں فیڈرل لاجز اور ہوسٹلز میں رہائش پذیر لوگوں کے مکمل کوائف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر وزارت ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے ڈپٹی سیکرٹری نے کہا کہ فیڈرل لاجز میں غیر قانونی رہائش پذیر افراد کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، مگر ہم ان کو براہ راست وہاں سے نکال نہیں سکتے، انہوں نے کہا کہ جن غیر قانونی الاٹیوں کے خلاف کارروائی کی گئی وہ کورٹ سے سٹے لے آئے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں وزارت کے ملازمین جو سرکاری طور پر رہائش پذیر ہیں جن کی مکمل تفصیلات اور لاجز میں ہیں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افراد کی مکمل تفصیلات کمیٹی کو فراہم کرے اور کورٹ میں سٹے آرڈر کی بھی مکمل تفصیلات فراہم کرے۔

کمیٹ ینے فیڈرل لاجز چامبا ہاؤس میں کچن اور صفائی کیلئے ٹھیکہ دینے کی بھی اجازت دی۔ کمیٹی کو پی ایچ اے ایف کی جانب سے بلوچستان میں کچلاک ہاؤسنگ پروجیکٹ کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی، پی ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مذکورہ پروجیکٹ کیلئے 2008 میں 86 ایکڑ اراضی بلوچستان حکومت نے فری مہیا کی جس پر دو کمروں والے (120 مربع گز) کے 320 یونٹس، 200 مربع گز کے 151 یونٹس اور 3 کمروں والے 384 یونٹس بنانے کی منظوری دی گئی۔

2008 سے 2010 کے دوران مذکورہ سکیم کے تحت دو کروڑ 30 لاکھ 60ہزار کی لاگت سے مرکزی گیٹ، چار دیواری، ماڈل ہاؤسز بنائے گئے، مگر اس کے باوجود وہاں کے لوگوں کی اس میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے جس کی بنیادی وجہ ناقص مارکیٹنگ ، امن و امان کی غیر مناسب صورتحال، مالی وسائل کی کمی ہے ۔ اس موقع پر عبدالقہار خان وادان نے کہا کہ پی ایچ اے حکام غلط بیانی کر رہے ہیں جس علاقے میں مذکورہ سکیم پر کام شروع کیا گیا وہاں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پی ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ وہ بلوچستان میں اپنا آفس کھولیں اور کچلاک پراجیکٹ کی مناسب ایڈورٹائزنگ کریں اور صوبائی حکومت سے بھی اس حوالے سے رابطہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :