سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا جعلی پنشروں کے سکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرنے کا فیصلہ

پنشن نظام کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کا ایک اجلاس تین ستمبر کو طلب کر لیا گیا کمیٹی پاکستان میں پنشن کے نظام کو شفاف اور جدید خطوط پر استوار کرنے کی سفارشات پیش کرے گی ٗ رپورٹ

پیر 24 اگست 2015 19:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے جعلی پنشروں کے سکینڈل (گھوسٹ پینشنرز سکینڈل) کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سید احمد اقبال اشرف نے گذشتہ دنوں سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے ایک بیان میں انکشاف کیا کہ کم از کم چھ لاکھ جعلی پینشنر موجود تھے جنھیں اندرونی آڈٹ کے تحت ختم کر دیا گیا قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ کمیٹی نے پینشنرز سکینڈل کی مکمل تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پنشن نظام کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کا ایک اجلاس تین ستمبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔

اجلاس میں وفاقی، صوبائی اور پنشن کی تقسیم کار سے بالواسطہ یا براہ راست وابستہ تمام متعلقہ اداروں کو طلب کیا گیا انھوں نے کہا کہ کمیٹی نے تمام متعلقہ اداروں سے پینشن کا 15 سالہ ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

توقع ہے کہ اجلاس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ ملک بھر میں کتنے پینشنر ہیں اور وہ ماہانہ کتنی پنشن وصول کر رہے ہیں ۔متعلقہ اداروں سے 15 برس میں پنشن رقوم میں ہونے والے اضافے اور کمی کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ٗ اس دوران وفات پانے والے ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔

کمیٹی اس بات کی انکوائری کرے گی کہ چھ لاکھ پنشنروں نے قومی خزانے کو کن اداروں یا افراد کی ملی بھگت سے اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ گھوسٹ پنشنرز سکینڈل اس بات کا ثبوت ہے کہ پینشن کا نظام ناکام ہو چکا ہے ٗجسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔کمیٹی پاکستان میں پنشن کے نظام کو شفاف اور جدید خطوط پر استوار کرنے کی سفارشات پیش کرے گی تاکہ پینشنروں کو آسانی میسر آ سکے اور اس نظام پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ اگرچہ جعلی پنشنروں کا سکینڈل حادثاتی طور پر کمیٹی کے سامنے آیا تاہم معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

متعلقہ عنوان :