حکومت ایس ایم ای شعبہ کی ناقص کارکردگی کا فوری جائزہ لیکرہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے،ماہرین

سیکٹرکی دانشمندانہ اقدامات کے ذریعے احیاء کیلئے تجارت ، زراعت اورخزانہ کی وزارتوں کی مداخلت ضروری ہے ،لازمی اہداف کی تکمیل کیلئے ریگولیشن کی تشکیل پرغورکریں ، 9ویں پاکستان ایس ایم ای فورم سے خطاب

منگل 25 اگست 2015 20:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء) پاکستان میں ایس ایم ای سیکٹرکے ممتازپریکٹیشنز اورسٹیک ہولڈرزنے ملک میں سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز(ایس ایم ای) شعبہ میں شدید مندی سے متعلق مسائل کے خاتمہ پرزوردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت رواں مالی سال کے دوران اس کی شعبہ کی ناقص کارکردگی کا فوری جائزہ لے اوراس کے تدارک کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔

ان خدشات کا اظہارنویں پاکستان ایس ایم ای فورم 2015میں کیا گیا جس کا اہتمام شیمراک کانفرنسنزانٹرنیشنل نے پی سی ہوٹل لاہورمیں کیا تھا۔اسٹیٹ بنک کے ڈپٹی گورنزڈاکٹرسعید احمدنے فورم کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بنک ، بنکوں کوواضح اہداف دینے پرغورکررہی ہے کہ وہ ایک مخصوص عرصہ کے بعداپنے اہداف کے حوالے سے کارکردگی کا جائزہ لیں اوراگراس سے موافق نتائج برآمدنہیں ہوتے تولازمی اہداف کی تکمیل کیلئے ریگولیشن کی تشکیل پرغورکریں ۔

(جاری ہے)

شیمراک کانفرنسز انٹرنیشنل کے کنوینراورچیئرمین Menin Rodrigues نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایس ایم ای سیکٹرکی دانشمندانہ اقدامات کے ذریعے احیاء کیلئے تجارت ، زراعت اورخزانہ کی وزارتوں کی مداخلت ضروری ہے جبکہ ایس ایم ای شعبہ کی ترقی کیلئے اسٹیٹ بنک ، سمیڈا اورٹی ڈی اے پی کی پائیدار اورمربوط حمایت سے بھی چھوٹے سرمایہ کاروں کودرپیش مسائل کوختم کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایس ایم ایزکا ملک گیرایک جامع رجسٹریشن بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔فورم کے پہلے سیشن بعنوان ’’ کمرشل بنکوں اور مالیاتی اداروں کی جانب سے قرضہ پروگرام کی حوصلہ افزائی ‘‘ کی صدارت ایس بی پی کے ایگزیکٹیوڈائریکٹرثمرحسنین نے کی جبکہ اس موقع پربنک الفلاح ریٹیل کے گروپ سربراہ خرم حسین،ایس ایم ای بنک کے بزنس ڈویلپمنٹ کے سربراہ جنید مہمند اورعسکری بنک SME کے صدرعلی محمدخان نے موضوع پرجامع پریزنٹیشنزپیش کیں۔

’’ آئندہ کے بڑے اقدامات لینے کیلئے انٹرپرینیورزکوبااختیاربنانا‘‘ کے موضع پردوسرا سیشن UNISAME کے سیکٹری جنرل ساجدنقوی کی صدارت میں ہوا۔دونوں سیشن کے مقررین نے حکومت اورریگولیٹری اداروں پرزوردیا کہ وہ اس شعبہ کے دیرینہ مسائل کا فوری نوٹس لے کیونکہ یہ ایشوز انٹرپرینیورز اور مائیکروسمال اداروں کی ترقی میں رکاوٹ پیداکررہے ہیں۔

اس موقع پرلاہورمیڈیکل کالج کی شریک چیئرپرسن اورسرجیمڈ ہسپتال کی سی ای اوڈاکٹرشاہینہ آصف نے اپنی کامیابی کی کہانی سنائی جو انتہائی متاثرکن تھی جبکہ فورم سے سمیڈا کے سی ای اومحمد عالمگیرچوہدری ،ایس ایم ای اینڈ ویلیو چین سلوشنزکے آپریشنزآفیسر جاویداقبال، وویمن چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کی بانی صدرڈاکٹر شہلہ جاویدملک ، آغاخان فاؤنڈیشن کے کنسلٹنٹ ذوالفقارقزلباش، چیئرمین قومی کمیٹی برائے ایس ایم ایزرحمت اﷲ جاوید اوردیگر نے بھی خطاب کیا اورپاکستان میں ایس ایم ای شعبہ کی جامع اورحقیقی تصویرپیش کی اورحکومت سے اس شعبہ کی ترقی کیلئے مناسب اورقابل عمل اقدامات اٹھانے کی ضرورت پرزوردیا۔

متعلقہ عنوان :