سلمان بٹ، آصف اور عامر کی فوری طور پر پاکستانی ٹیم میں شمولیت خارج ازامکان قرار

انہیں پہلے گریڈ ٹو کرکٹ کھیلنی ہوگی جس کے بعد ہی وہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل سکیں گے،شہر یار خان

بدھ 26 اگست 2015 11:35

سلمان بٹ، آصف اور عامر کی فوری طور پر پاکستانی ٹیم میں شمولیت خارج ازامکان ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان نے سپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ پاکستانی کرکٹرز سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کی فوری طور پر پاکستانی ٹیم میں شمولیت کو خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں پہلے گریڈ ٹو کرکٹ کھیلنی ہوگی جس کے بعد ہی وہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل سکیں گے۔شہر یار خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کی حرکتوں کی وجہ سے ملک کا نام بدنام ہوا ہے اور لوگ ان سے نالاں ہیں بلکہ ہمارے کرکٹرز بھی ان سے نالاں ہیں لہذا ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ لوگ اور کرکٹرز انھیں دوبارہ قبول کرنے پر آمادہ ہوتے بھی ہیں یا نہیں؟۔

شہر یار خان نے واضح کردیا ہے کہ ایسا نہیں ہوگا کہ یہ کرکٹرز پانچ سال نہیں کھیلے ہیں لہذا انھیں فوراً قومی ٹیم میں شامل کرلیا جائے۔

(جاری ہے)

انھیں پہلے مرحلے میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن قواعد وضوابط کے تقاضے پورے کرنے ہوں گے پھر گریڈ ٹو کرکٹ کھیلنی ہوگی اور پھر وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں آ سکیں گے۔شہر یار خان نے کہا کہ ان کرکٹرز کے فوری طور پر پاکستانی ٹیم میں سلیکشن پر غور کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لہذا یہ کہنا ابھی دور کی بات ہے کہ پاکستانی ٹیم منیجمنٹ اور ٹیم کے کھلاڑیوں کے ان کرکٹرز کے بارے میں کیا تحفظات ہیں؟واضح رہے کہ سپاٹ فکسنگ میں ملوث سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر آئی سی سی کی جانب سے عائد پابندی یکم ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔

محمد عامر نے چونکہ ابتدا ہی میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا اور آئی سی سی کے بحالی کے پروگرام سے تعاون کیا تھا لہذا آئی سی سی کے اینٹی کرپشن قواعد وضوابط میں تبدیلی کے سبب انھیں اس سال جنوری میں گریڈ ٹو کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی تھی اور وہ آئندہ ماہ ٹی ٹوئنٹی قومی کرکٹ ٹورنامنٹ میں راولپنڈی کی جانب سے کھیلیں گے۔محمد آصف اور سلمان بٹ کی جانب سے اپنے جرم کے باقاعدہ اعتراف میں تاخیر کے سبب انھیں پابندی کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی بحالی کے پروگرام میں حصہ لینا ہے جن میں سرِعام اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا اور ہر صوبے میں جاکر نوجوان کرکٹرز کو لیکچرز دینا شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :