28 سو افغانیوں کوجعلی شناختی کارڈ کا اجراء،سینٹ کمیٹی نے نادرا سے رپورٹ طلب کر لی

چار سال میں نادرا کو افغانیوں کے 28 سو کیسز بجھوائے جن کو نادرا نے جعلی شناختی کارڈ جاری کئے لیکن تاحال آگاہ نہیں کیا گیا،آئی بی حساس تنصیبات اور بارڈر سے بے شمار غیرملکی پکڑے گئے،ایجنسیاں غیر ملکیوں کو تلاش کر کے تھک گئیں، نادرا جعلی شناختی کارڈ کا اجراء روکنے میں ناکام ہے،چیئرمین کمیٹی نادرا پاکستان کا واحد ادارہ ہے جو مادر پدر سے آزاد ہے اور اس کا کوئی احتساب نہیں ہے،سینیٹر طلحہ محمود اور سینیٹر کلثوم پروین نادرا حکام پر برہم نادرا نے 17 ہزار 4 سو 81 غیر ملکیوں اور 2 لاکھ 36 ہزار 5 سو 34 مشکوک شناختی کارڈوں کو بلاک کیا ہے،نادرا حکام کی بریفنگ

بدھ 26 اگست 2015 18:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) سینٹ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ میں آئی بی نے کہا کہ چار سال میں نادرا کو افغانیوں کے 28 سو کیسز بجھوائے جن کو نادرا نے جعلی شناختی کارڈ جاری کئے لیکن تاحال آئی بی کو کسیز کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے ۔آئی بی ہر سال چار ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق کرتی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے بھی نادرا پر تحفظات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حساس تنصیبات اور بارڈر سے بے شمار غیرملکی پکڑے گئے جن کے پاس نادرا کے شناختی کارڈ ملے ہیں ۔

ایجنسیاں غیر ملکیوں کو تلاش کر کے تھک گئیں لیکن نادرا جعلی شناختی کارڈ کا اجراء روکنے میں ناکام ہے ۔ نادرا نے ملازمین کی کرپشن کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کو جعلی شناختی کارڈز کے اجراء پر معطل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ آئی بی نے سینٹ کمیٹی کو سفارشات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ افغان مہاجرین کی واپسی تک ان کو کیمپوں میں محدود کیا جائے ملک میں داخل اور بیرون ملک جانے والے غیر ملکیوں کا مستند ڈیٹا بیس بنایا جائے ۔

کمیٹی نے آئی بی کی جانب سے 28 سو افغان مہاجرین کی جعلی شناختی کارڈوں کے اجراء پر نادرا سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی ۔ بدھ کے روز سینٹ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ جس میں غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز کے اجراء سے متعلق آئی بی اور نادرا حکام کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ۔

آئی بی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ہم نے نادرا کو 28 سو افغان نیشنل جن کو نادرا حکام کی جانب سے چار سال میں شناختی کارڈز فراہم کئے گئے ان کی رپورٹ پیش کی تھی لیکن ان پر نادرا نے کیا ایکشن لیا تاحال آئی بیکو نہیں بتایا گیا کہ آخر 28 سو افغانیوں کے جعلی شناختی کارڈز کیس کے ساتھ کیا ہوا جس پر سینیٹر طلحہ محمود اور سینیٹر کلثوم پروین بھی نادرا حکام پر برہم ہو گئیں کہ نادرا پاکستان کا واحد ادارہ ہے جو کہ مادر پدر سے آزاد ہے اور اس کا کوئی احتساب نہیں ہے۔

بلوچستان میں 2013 کے بعداتنی بڑی تعداد افغان مہاجرین کی آئی ہے کہ نادرا کے پاس اس کے ثبوت نہیں ہوں گے ۔ جتنے ہم ممبر کمیٹی میں پیش کر سکتے ہیں جبکہ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے بھی بے شمار آرمی اور ایف سی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والوں کی جانب سے جعلی شناختی کارڈز پر پکڑے گئے۔ غیر ملکیوں کے کارڈز اور لسٹیں نادرا حکام کو دکھائی ۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین سمیت ایک ایرانی کو بھی جعلی شناختی کارڈ جاری کیا گیا ہماری ایجنسیاں ان غیر ملکیوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے تھک گئیں لیکن نادرا جعلی شناختی کارڈز کے اجراء کی روک تھام میں ناکام ہے نادرا حکام نے بریفنگ میں ملازمین کی کرپشن کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم بدعنوان ملازمین کا دفاع نہیں کرتے لیکن ادارہ بہتری کے لئے کوششیں کر رہا ہے ۔

نادرا نے 17 ہزار 4 سو 81 غیر ملکیوں کو جاری شناختی کارڈز کو بلاک کیا ہے اور 2 لاکھ 36 ہزار 5 سو 34 مشکوک شناختی کارڈوں کو بلاک کیا ہے اس کے علاوہ سینٹ کی سفارش پر آئی بی ، آئی ایس آی ، سپیشل برانچ کی مشترکہ جوائنٹ ویری فیکیشن ( جے وی سی ) کمیٹی بنائی گئی ہے جو کہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں قائم ہو چکی ہے لیکن سندھ میں ابھی تک قائم نہیں ہوئی ۔

جے وی سی کی میٹنگ 2015 میں پنجاب میں ایک مرتبہ ہوئی جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ماہانہ کی بنیاد پر میٹنگ ہوتی ہے اور غیر ملکیوں کی معلومات کا تبادلہ ہوتا ہے آئی بی نے بھی کمیٹی کو سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی تک ان کو کیمپوں تک محدود کیا جائے اور ملک میں جو غیر ملکی داخل ہوئے ہیں اور جو غیر مکلی ملک کو چھوڑ کر جاتے ہیں ان کا مستند ڈیٹا بیس بنایا جائے ۔ کمیٹی نے آئی بی کی جانب سے 28 سو جعلی شناختی کارڈوں پر نادرا کا جواب نہ ملنے پر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ جوائنٹ ویری فیکیشن کمیٹی کو فعال کرنے کی بھی ہدایت کر دی ۔

متعلقہ عنوان :