کسی جج کو زیب نہیں دیتا کہ وہ ٹی وی چینل پر آ کر اپنے فیصلوں کا دفاع کرے، آئینی ماہرین
جج کو نہیں بلکہ ان کے فیصلوں کو بولنا چاہیے ،مجاز حکام کو جسٹس (ر) کاظم علی ملک کے اقدام کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ الزامات لگنے کے صورت میں جج کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں یا وہ الزام لگانے والے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے اور یا پھر ان کے خلاف ہتکِ عزت کا دعوی دائر کرے جسٹس(ر) سعید الزمان صدیقی ، ایس ایم ظفر اور کنور دلشاد کا رد عمل
بدھ 26 اگست 2015 18:54
اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) آ ئینی ماہرین نے لاہور کے الیکشن ٹریبیونل کے جج جسٹس (ر) کاظم علی ملک کی طرف سے میڈیا پر آ کر بیان دینے کو ججوں کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجاز حکام کو مذکورہ جج کے اس اقدام کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ الزامات لگنے کے صورت میں جج کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں یا وہ الزام لگانے والے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے اور یا پھر ان کے خلاف ہتکِ عزت کا دعوی دائر کرے کسی جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ٹی وی چینل پر آ کر اپنے دیے گئے فیصلوں کا دفاع کرے ۔
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا عدالتی فیصلے سنائے جانے کے بعد وہ پبلک پراپرٹی بن جاتے ہیں اور ہر ایک کو اس پر رائے دینے کا حق ہے۔(جاری ہے)
انھوں نے کہا کہ کسی جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ٹی وی چینل پر آ کر اپنے دیے گئے فیصلوں کا دفاع کرے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کوئی جج کسی ٹاک شو میں بیٹھ کر اپنے فیصلوں کا دفاع کرے۔
سعید الزمان صدیقی کا کہنا تھا کہ ایسے الزامات لگنے کے صورت میں جج کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں یا وہ الزام لگانے والے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے اور یا پھر ان کے خلاف ہتکِ عزت کا دعوی دائر کرے۔انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے اور مذکورہ ٹریبیونل کے جج سے اس بات کی وضاحت طلب کی جانی چاہیے۔سابق وفاقی وزیر قانون اور سینیئر آئینی ماہر ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سردار ایاز صادق نے ٹریبیونل کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے انھیں اس موقع پر ٹی وی پر آ کر ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا کیونکہ ان کا یہ بیان مقدمے پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ا انہوں نے کہا کہ اگر انھوں نے اپنی درخواست میں جج کے متعصب ہونے کا ذکر کیا تو پھر عدالت عظمی ٹریبیونل کے جج کو بھی طلب کر سکتی ہے۔سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا جج کو نہیں بلکہ ان کے فیصلوں کو بولنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک جماعت کی طرف سے ٹریبیونل کے جج کو تنقید کا شنانہ بنایا جارہا ہے تو جج کو اس تنقید کو برداشت کرنا چاہیے۔کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ اگر چہ کاظم علی ملک نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے لیکن الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اﷲ نے الزام عائد کیا تھا کہ الیکشن ٹریبیونل کے جج کاظم علی ملک نے 2013 کے عام انتخابات میں اپنے بیٹے کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کا ٹکٹ مانگا تھا لیکن انکار کرنے پر انھوں نے قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کے خلاف انتخابی عذرداری کا فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو تعصب پر مبنی قرار دیا۔جسٹس (ر)کاظم علی ملک نے ایک ٹی وی پروگرام پر آ کر ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبائی وزیر قانون ان کے بیٹے کی پارٹی ٹکٹ لینے سے متعلق کوئی درخواست کی کاپی دِکھا دیں تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے بھی قومی اسمبلی کے اس فیصلے کے بعد سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں تاہم وفاقی وزیر اطلاعات نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
-
بانی پی ٹی آئی فوجی قیادت کے ساتھ مذاکرات چاہتے لیکن کوئی جواب نہیں آیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.