فرسٹ ویمن بنک سے 8 کمپنیوں کو 70کروڑ روپے کا قرضہ لیکر واپس نہیں کیاگیا، بنک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف‘کمیٹی نے رپورٹ طلب کر لی، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کوہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین بنائے جانے پر عدم اعتماد کا اظہار

بدھ 26 اگست 2015 22:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہو اہے کہ 2009ء سے 2012ء کے دوران فرسٹ ویمن بنک سے گلستان ٹیکسٹائل ملزاورمدینہ مصطفی رائس ملزسمیت 8 کمپنیوں کو 70کروڑ روپے کا قرضہ لیکر واپس نہیں کیاجس کے نتیجے میں بنک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا، قائمہ کمیٹی نے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کوہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین بنانے پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔

بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ‘ ریونیو ‘ شماریات ‘ اقتصادی امور و نجکاری کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں ایم ڈی ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن پرویز سعید نے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے نے 1962ء سے ا ب تک 54 ہزار افراد کو 56 ارب روپے کے قرضے گھروں کی تعمیر کیلئے فراہم کئے جبکہ 97 ارب روپے کی وصولی کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کم آمدنی والے طبقے کو ساڑھے 10 فیصد شرح سود پر قرضے دیتی ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران قرضوں کی عدم ادائیگی میں بھی بہتری آئی ہے جو 50 فیصد سے کم ہوکر 32 فیصد ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادارے میں چیف فنانشل آفیسر سمیت متعدد اہم عہدے خالی پڑے ہیں اور دیگر ملازمین بھی عمر رسیدہ ہو چکے ہیں ۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ حکومت ڈپٹی گورنر سعید احمد کو ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین بنا کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے کیونکہ اسٹیٹ بنک ریگولیٹر ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب میں وزیر خزانہ تھا تو پاک چائنہ انوسٹمنٹ کمپنی کی صدرت سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ تین ماہ کے اندر ادارے میں اصلاحات کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ اس کے علاوہ زرعی ترقیاتی بنک کے چیف آپریٹنگ آفیسر شیخ امان اﷲ نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بنک کے واجب الادا قرضوں کا حجم 136 ارب روپے ہے جبکہ اس میں 96 ارب روپے کے قرضے گزشتہ مالی سال کے دوران جاری کئے گئے۔

زرعی ترقیاتی بنک کی کل 416 برانچیں ہیں جبکہ 1338 موبائل کریڈٹ آفیسر ہیں ۔ کسانوں کو 13.5 فیصد شرح سود پر قرضے فراہم کئے جاتے ہیں جس پر قائمہ کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود کم کی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فرسٹ ویمن بنک کی صدر نے ارکان کو بتایا کہ یہ بنک 2008ء تک 35 فیصد کے حساب سے منافع کما رہا تھا تاہم 2009ء سے 2012ء کے دوران سیاسی بنیادوں پر 70 کروڑ روپے کے قرضے جاری کئے گئے جو واپس نہیں ملے جن میں گلستان ٹیکسٹائل ملز کو 20 کروڑ روپے جبکہ صوبہ سندھ کی مدینہ مصطفی رائس ملز کو 20 کروڑ روپے کا قرضہ شامل ہے ۔

مذکورہ قرضوں کی وجہ سے بنک خسارے میں چلا گیا او راس کی ریٹنگ کم ہو گئی۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ نے کہاکہ فرسٹ ویمن بنک کی سرمائے کی کمی پوری کرنے کیلئے جلد ایک ارب روپے فراہم کر دئیے جائیں گے جس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کب تک ہر دو سال بعد ایک ارب روپے دے کر فرسٹ ویمن بنک کو چلائے گی اس کا مستقل حل نکالا جائے

متعلقہ عنوان :