Live Updates

سابق صدر زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو جنگ کی ابتداء ہو جائے گی،نواز شریف کو سمجھنا چاہیے کہ سیاسی جماعتیں ان کی دست بازو ہیں، صرف سندھ کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، تحریک انصاف کے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو

جمعرات 27 اگست 2015 16:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو جنگ کی ابتداء ہو جائے گی،نواز شریف کو سمجھنا چاہیے کہ سیاسی جماعتیں ان کی دست بازو ہیں، صرف سندھ کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، تحریک انصاف کے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے۔

وہ جمعرات کو اپنے چیمبر میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر آصف زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو یہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جنگ کے مترادف ہو گا، سندھ کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں،مجھے بڑی تکلیف ہوئی جب قاسم ضیاء کے ہاتھ میں ہتھکڑی دیکھی، نیب کو ایسی حرکت پر شرم آنی چاہیے تھی، ڈاکٹر عاصم حسین کو گرفتار کرنے سے پہلے تفتیش ہونی چاہیے تھی، راجہ پرویز اشرف پر بھی گرے ٹریفکنگ کا کیس بنایا جا رہا ہے، جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ سندھ میں ہو رہا ہے، کیا پنجاب اور دیگر صوبوں میں کرپشن ختم ہو گئی ہے، (ن) لیگ کو سمجھنا چاہیے کہ سیاسی جماعتیں ان کی دست بازوہیں، ہمارا ملک پہلے ہی انتشارکا شکار ہے، فیصلہ کرنا ہو گا کہ پاکستان کو بچانا ہے یا غیر مستحکم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم سے بیٹھ کربات کرنے کو تیار ہیں، پارلیمان کے اندر رہ کر جبر کا مقابلہ کریں گے، حکومت ہوش کے ناخن لے، سندھ اور بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ مکمل طور پر داخل ہو چکی ہے، حکومت کو اتنا کمزور نہیں ہونا چاہیے، بندوق کے زور پر کچھ نہیں ہو سکتا ،پکڑ دھکڑ بند ہونی چاہیے، بھارت اور افغانستان کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں، ہم آپس کے انتشار میں پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ممبران کو از خود مستعفی ہونا چاہیے مگر وہ لاکھوں روپے تنخواہیں لے رہے ہیں وہ سیٹ کیوں چھوڑیں گے، پی ٹی آئی کے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے،1965ء میں بنگالی پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑ رہے تھے اور پانچ سال کے بعد وہ کیوں ہم سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے، تب بھی اسی طرح ایک صوبے کو ٹارگٹ بنایا جا رہاتھا،آرمی چیف کو سندھ میں وزیراعلیٰ اور گورنر کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا، انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب کا بیان کسی اور حوالے سے تھا، زرداری نے ہی فوجی عدالتوں کو پاکستان کی ضرورت قرار دیا،پیپلز پارٹی پاکستان کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات