بھارتی مداخلت کے بارے میں اپنے تحفظات سے اقوام متحدہ کو آگاہ کرینگے ‘پاکستان

جمعرات 27 اگست 2015 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ بھارتی مداخلت کے بارے میں اپنے تحفظات سے اقوام متحدہ کو آگاہ کرینگے ‘ شرائط کے بعد بھارت سے قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر بات چیت نہیں ہو سکتی تھی ‘ افغان امن عمل میں پاکستان سہولت کار کا کر دار ادا کررہا ہے ‘جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم سے وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات پر غور نہیں کیا جارہا ہے ‘ مذاکرات کا معاملہ بھارت نے طے کر ناہے ‘ پاکستان رینجرز اور بھارتی سرحدی سیکورٹی فورس کے سربراہ اگلے مہینے نئی دہلی میں ملاقات کریں گے ‘افغانستان میں سفارتی عملے کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے ‘افغان حکام کو اپنے تحفظات بارے آگاہ کر دیا ہے ‘داوٴد ابراہیم پاکستان میں نہیں بھارتی بیان مضحکہ خیز ہے ‘امریکی صدر اوباما کی دعوت پر وزیراعظم نواز شریف کا دورہ امریکہ رواں سال متوقع ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ کوئی پیشگی شرط قبول نہیں کریں گے مگر بھارت اپنی ضدپر اڑا رہا ‘ ان شرائط کے بعد مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ افغان امن کے عمل میں پاکستان سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے،پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کی میزبانی کی ‘اب یہ افغان حکام کاکام ہے کہ وہ مذاکرات کے بارے میں مستقبل کا لائحہ عمل بنائیں۔

ایک اور سوا ل کے جواب میں ترجما ن نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے امریکی صدر باراک اوباما کی دعوت پر اس سال امریکہ کے دورے کا پروگرام زیرغور ہے تاہم اس کے لئے ابھی تاریخوں کا تعین نہیں کیا گیااور اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان رابطہ جاری ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے نوازشریف کی ملاقات پر غور نہیں کیا جارہا ۔

مذاکرات کا معاملہ اب بھارت نے طے کرنا ہے، اس کی طرف سے آنے والی کسی تجویز پر ہی غور کر سکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ سے خوشگوار تعلقات ہیں اور دونوں ملک دفاع سمیت دیگر شعبوں میں بات چیت کرتے رہتے ہیں۔ایک اور سوال پر ترجمان نے کہاکہ بھارت سے مذاکرات کے معطلی کے بارے میں اقوام متحدہ اور دوست ممالک کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور پاکستان نے انہیں بھارتی رویہ پر اپنی تشویش کے بارے میں بھی بتایا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ہر مناسب فورم پر کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ہے تاکہ اسے مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیا جا سکے۔ایک سوال پر قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان رینجرز اور بھارتی سرحدی سیکورٹی فورس کے سربراہ اگلے مہینے نئی دہلی میں ملاقات کریں گے جس میں وہ باہمی دلچسپی کے معاملات خاص طور پر کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر جنگ بندی کے خلاف ورزی سے متعلق تبادلہ خیال کرینگے.افغانستان کے ساتھ تعلقات سے متعلق ترجمان نے افغان ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے بارے میں منفی مہم پر تشویش ظاہر کی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سفارتی عملے کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم نے اس حوالے سے متعلقہ افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کے پہلے دور کی میزبانی کی۔ اب یہ افغانوں پر منحصر ہے کہ وہ بات چیت سے متعلق مستقبل کا لائحہ عمل کا فیصلہ کریں۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اسرائیل سے ان پاکستانیوں کی رہائی کی کوششیں جاری ہیں جنہیں 2009میں ایک کشتی حادثے کے بعد اسرائیل نے گرفتار کیا تھا۔ انہوں نے پاکستانیوں کو مشورہ دیا کہ وہ مشرق وسطی کے ان ممالک کا دورہ نہ کریں جہاں سکیورٹی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے الزامات بے بنیاد اور افسوسناک ہیں، افغان حکام کو اپنا موقف پیش کر دیا ہے اور انہوں نے پاکستانی سفارتی عملے کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہاکہ افغانستان کی حکومت کی طرف سے پاکستان پر لگنے والے الزامات کا جواب دیا جاتا رہا ہے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پرامن افغانستان پاکستان کے علاوہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ایک سوال کے جواب میں اْنھوں نے کہا کہ بھارت کو مطلوب داوٴد ابراہیم پاکستان میں نہیں ہے اور بھارتی میڈیا اس بارے میں محض پروپیگنڈا کرہا ہے۔

متعلقہ عنوان :