Live Updates

وفاقی حکومت کی جانب سے خدمات کے شعبے پر کم از کم ٹیکس کے نام پر آٹھ فیصد کی یکساں شرح کا نفاذ انتہائی غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، مذکورہ ٹیکس کا نفاذ ملکی معیشت کیلئے انتہائی مہلک ہے اسکا فوری خاتمہ کیا جائے

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر کا بیان

جمعرات 27 اگست 2015 20:45

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء ) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی اسد عمر نے مسلم لیگ نواز کی وفاقی حکومت کی جانب سے خدمات کے شعبے پر کم از کم ٹیکس کے نام پر آٹھ فیصد کی یکساں شرح کے نفاذ کو انتہائی غیر منصفانہ اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے اور مذکورہ ٹیکس کے نفاذ کو ملکی معیشت کیلئے انتہائی مہلک قرار دیتے ہوئے اس کے فوری اور مکمل خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد سے جاری بیان میں ان کا کہنا ہے کہ کم از کم ٹیکس کے نفاذ سے خدمات کے شعبے کے بری طرح متاثر ہونے کے خدشات ہیں کیونکہ اسے اس امر کا امتیاز کیے بغیر کہ خدمات فراہم کرنے والا کون سا ادارہ منافع بخش ہے اور کون خسارے کا شکار ہے سب پر بلاتفریق لاگو کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت اپنی ناقص، ظالمانہ اور مہلک ٹیکس پالیسیوں کے ذریعے ایک جابرانہ حکومت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے جو اپنی آمدن میں اضافے کیلئے بہت سا منافع کمانے والے افراد اور اداروں سے ٹیکس وصول کرنے کی بجائے پہلے سے بھاری مقدار میں محصولات کی ادائیگی کرنے والے شعبہ جات پر مزید بوجھ لادنے میں مصروف ہے۔

ان کے مطابق حکومت کی اقتصادی ٹیم کی جانب سے مناسب توجہ سے اس امر کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ خدمات کا شعبہ جن میں افرادی قوت مہیا کرنے والے، 3پی ایل کمپنیز، سکیورٹی فرام کرنے والے BOPs، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کارگو ایجنٹس، کسٹمر ہنڈلرز سمیت دیگر شامل ہیں انتہائی کم شرح منافع (عموماً 3سے دس فیصد تک) پر کا م کرتا ہے اور مجموعی قومی پیداوار میں ٹیکسوں کی مد میں ایک بڑا حصہ ڈالتا ہے۔

2014-15کے اقتصادی سروے کے مطابق مجموعی قومی پیدوار (GDP)میں اس شعبے کا حصہ تقریباً59فیصد پر مشتمل ہے۔ مزید کہ خدمات کا شعبہ ملک میں نوکریاں پیدا کرنے والا بڑا شعبہ بھی ہے۔ اس شعبے پر کم از کم ٹیکس کے نفاذ سے اس شعبے پر نہ صرف دباؤ میں اضافہ ہوگا بلکہ بیروزگاری کی شرح بھی بڑھے گی جو کہ مقامی طور پر کاروبار کے رجحان اور براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI)پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت کی محصولاتی حکمت عملی میں عدم تسلسل اور اس حکمت عملی کی ظالمانہ نوعیت بڑی حد تک ملک کے کاروباری ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکی ہے اور کسی بھی شخص یا ادارے کیلئے اپنے کاروبار کے فروغ کیلئے پاکستان کو ترجیح دینا مشکل سے مشکل ہوتا جا رہاہے۔ ان کے مطابق چونکہ کم از کم ٹیکس کی مد میں قابل ادا رقوم کا حجم خدمات فراہم کرنے والی بیشتر کمپنیوں کے منافع سے بڑھ جاتا ہے تو اس کیلئے یا تو وہ از خود مزید سرمایہ بڑھانے پر مجبور ہیں اور یا پھر زائدسرمائے کے انتظام پر مجبور ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ کم از کم ٹیکس کے نام پر اکٹھا کیا جانے والا محصول حقیقت میں ٹیکس نہیں بلکہ سرمایہ کاروں کی دولت ہتھیانے کے مترادف ہے جو کہ آئین پاکستان کے سیکشن 4اور مروجہ اور متحمل قوانین سے کھلا انحراف ہے۔ اپنے بیان میں تحریک انصاف کے رہنما نے کم از کم ٹیکس کے نفاذ کے طریقہ کار پر بھی کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ مسلم لیگ نواز نے شفافیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مذکورہ ٹیکس لاگو کیا کیونکہ 5جون کو وزیر خزانہ کے خطاب میں اس کا ذکر تک موجود نہ تھا، بلکہ بجٹ پر جاری بحث سمیٹتے ہوئے اسے متعارف کروایا گیا اور یوں شفافیت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے وفاقی حکومت نے اتفاقِ رائے سے حکمت عملی مرتب کرنے کی روایت کا بھی خون کیا۔

ان کے مطابق خدمات کے شعبے سے حکومت سے ریلیف کیلئے کی جانے والی استدعا کے جواب میں حکومت نے انتہائی سرد مہری کا مظاہرہ کیا اور یہ پیغام دیا کہ اسے معاملہ حل کرنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بہت سے اداروں نے حکومت کے اس رویے کے خلاف احتجاج کافیصلہ کیا ہے جس سے ملک بھر میں خدمات کی فراہمی میں تعطل کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے خدمات کے پورے شعبے کو مشکلات کا شکار کر کے ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے پر اصرار انتہائی حیران کن اور باعث تعجب ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس معاملے کو سلجھانے اور خدمات کے شعبے پر عائد کردہ اس ظالمانہ اور غیر منصفانہ ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ واپس لے ان کے مطابق کم از کم ٹیکس کا نفاذ آزاد منڈی کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات