فاٹا کو اس کے بنیادی حقوق اور قبائلی ایجنسی میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں ٗ بلاول بھٹوزر داری کا مطالبہ

قبائلی علاقوں میں امن چاہتے ہیں تو ہمیں لوگوں کو بااختیار بنانا ہوگا ٗ فاٹا کے عوام کو بااختیار بنانے سے انصاف اور اپنے معاملات میں شراکت داری کا احساس پیدا ہوگا ٗ فاٹا کے پارٹی عہدیداروں سے گفتگو

ہفتہ 29 اگست 2015 21:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کو اس کے بنیادی حقوق اور قبائلی ایجنسی میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں ٗ قبائلی علاقوں میں امن چاہتے ہیں تو ہمیں لوگوں کو بااختیار بنانا ہوگا ٗ فاٹا کے عوام کو بااختیار بنانے سے انصاف اور اپنے معاملات میں شراکت داری کا احساس پیدا ہوگا ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہفتہ کو چھٹے روز بھی پارٹی کے عہدیداروں سے ملاقات کا تسلسل جاری رکھا اور اس سلسلے میں پنجاب، کے پی کے اور فاٹا کے پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ پیپلز یوتھ آرگنائزیشن (پی وائی او) کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کو اس کے بنیادی حقوق دئیے جائیں اور قبائلی ایجنسی میں بلدیاتی انتخابات بھی کروائے جائیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نے صوبہ خیبرپختونخواہ میں مختلف مراحل میں انتخابات کروانے کی ہدایت بھی کی ہے جو کہ نہ صرف یہ کہ صوبوں بلکہ پورے ملک میں پارٹی کے اندر انتخابات کروانے کے لئے ایک ماڈل کی حیثیت سے کردار ادا کرے گا۔ فاٹا کے وفد سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعظم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ فاٹا کو ان کے حقوق دئیے جائیں اور اپنے پارلیمنٹیرینز کو ہدایت کی ہے کہ فاٹا کی اصلاحات کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین فاٹا کو پاکستان کا حصہ قرار دیتا ہے اور جس طرح دوسرے حصوں میں عوام کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اسی طرح فاٹا میں بھی بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم قبائلی علاقوں میں امن چاہتے ہیں تو ہمیں وہاں کے لوگوں کو بااختیار بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو بااختیار بنانے سے انہیں انصاف اور اپنے معاملات میں شراکت داری کا احساس پیدا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فاٹا میں حکمرانی کا جو طریقہ ہے وہ دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا کیونکہ وہ عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں۔ اگر وہاں کی حکمرانی میں عوام کی شرکت ہوتی تو اتنی آسانی سے دوسرے اس علاقے پر قبضہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو سیاسی اصلاحات کے ذریعے بااختیار بنانے سے نیشنل سکیورٹی مستحکم ہوتی ہے اور کمزور نہیں ہوتی۔

ترجمان فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ بلاول بھٹو ازرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی ایجنسیوں میں لوکل باڈی انتخابات کرانے کا ایک طریقہ کار بنایا جائے اور یہ طریقہ کار بالغ رائے دہی، شفافیت اور بااختیار ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ قبائلی علاقوں میں عدلیہ کے امور اور انتظامی امور کو علیحدہ کیا جائے اور کہا کہ مقامی ایجنسیوں کی حکومت کو قبائلی جرگہ بنانے میں اہم حیثیت ہونی چاہیے تاکہ تنازعات کے حل کے لئے ؂متبادل طریقہ کار مہیا ہو سکے۔

کے پی کے میں پارٹی کے اندر انتخابات کے بارے میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابات کے لئے تنظیمی کمیٹیاں بنائی جائیں گی اور اس کمیٹی کے کسی بھی رکن کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی تاکہ غیرجانبداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر کے پی کے کے چار اضلاع میں انتخابات کرائے جائیں گے۔ کے پی کے اجلاس میں بیرسٹر مسعود کوثر، لال خان، عبدالاکبر خان، طارق خٹک، اعظم آفریدی، یاور نصیر، طاہر عباس، میاں مظفر شاہ اور دیگر لوگ شامل تھے۔ فریال تالپور، شیری رحمن اور جمیل سومرو بھی اس موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :