فنڈز کی عدم دستیابی ، دارالحکومت کے 391 سرکاری سکولوں کی سیکورٹی داؤ پر لگ گئی

فنڈز نہ ہونے سے سکولوں کی دیواریں تعمیر نہیں ہو سکیں، سکولوں کی سیکورٹی 80 ہزار روپے کے فنڈز سے بہتر نہیں ہو سکتی، 6000 سے زائد اساتذہ کی کمی نے تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے مستقبل کو بھی غیر محفوظ کر دیا ، بلدیاتی انتخابات سے وفاقی تعلیمی اداروں میں کوئی بہتری نہیں آئے گی،کونسلر سطح پر مداخلت کی وجہ سے تعلیمی نظام مزید گر جائے گا، برا ئے نا م ماڈل سکولز و کالجز بنانے سے تعلیمی معیا ر بہتر نہیں بنا یا جا سکتا،صدر فیڈرل گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن وفاقی تعلیمی اداروں کو یکساں فنڈز جاری کرنے سے ہی بہتری آ سکتی ہے ،اظہر اعوان

اتوار 30 اگست 2015 15:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اگست۔2015ء) فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث وفاقی دارالحکومت کے 391 سرکاری سکولوں کی سیکورٹی داؤ پر لگ گئی ۔ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے سکولوں کی دیواریں بھی تعمیر نہیں ہو سکیں ۔ 6000 سے زائد اساتذہ کی کمی نے تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے مستقبل کو بھی غیر محفوظ کر دیا ہے ۔ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے وفاقی تعلیمی اداروں میں کوئی بہتری نہیں آئے گی بلکہ کونسلر سطح پر مداخلت کی وجہ سے تعلیمی نظام مزید گر جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار فیڈرل گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر اظہر اعوان نے آن لائن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں کی سیکورٹی 80 ہزار روپے کے فنڈز سے بہتر نہیں ہو سکتی اس کے لئے کروڑوں روپے درکار ہیں لیکن صرف 80 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک فی سکول فنڈز دے کر سیکورٹی پروف انتظامات نہیں ہو سکتے ۔

(جاری ہے)

اب بھی سکولوں کی دیواریں گری ہوئی ہیں اور بغیر اسلحہ کے چوکیدار گارڈ کے طور پر ڈیوٹی دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے سکولوں میں بچوں کو تعلیم دینے کے لئے 6000 سے زائد اساتذہ کی ضرورت ہے اور ہم جدوجہد کر رہے ہیں کہ نئے اساتذہ کمی بھرتی کے ساتھ ساتھ پہلے سے ڈیلی ویجز کے طور پر کام کرنے والے اساتذہ کو مستقل کیا جائے اور پی پی دور میں برطرفی کے بعد بحال ہونے والے تمام ملازمین کو مستقل کیا جائے ۔ حالانکہ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ یہ تمام اساتذہ اور ملازمین بحالی کے بعد ای ک سال کے اندر اندر ایکٹ کے ذریعے مستقل ہو جائیں گے مگر ابھی تک اس پر کوئی کام نہیں ہوا اسی طرح ڈیپوٹیشن والوں کا ایشو ہے ان کے لئے بھی ہم کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں مستقل آسامیوں پر ریلیف دیا جائے جبکہ ڈیلی ویجز اور بحال اساتذہ کو ہ ہنگامی بنیادوں پر مستقل کیا جائے کیونکہ ان اساتذہ میں احساس محرومی پیدا ہو گئی ہے جس پر جلد از جلد وزارت کیڈ اقدامات کریں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے وفاقی تعلیمی اداروں میں کوئی بہتری نہیں آئے گی بلکہ کونسلر سطح پر مداخلت کی وجہ سے تعلیمی نظام مزید گر جائے گا ۔تمام وفاقی تعلیمی اداروں کو یکساں فنڈز جاری کرنے سے ہی بہتری آ سکتی ہے ۔ ایک آدھ سکول بہتر ہونے سے کوئی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں چند ایک تعلیمی اداروں کے علاوہ باقی تمام تعلیمی ادارے نالوں کے اوپر تعمیر کئے گئے ہیں نہ تو ان اداروں کی دیواریں ہیں اور نہ ہی گراؤنڈ موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ تعلیمی ادارے کھنڈر اور کچی آبادی کا منظر پیش کرتے ہیں ۔ ماڈل سکولز و کالجز بنانے سے کوئی فرق نہیں آیا ہے وہی تعلیم اور ایک ہی طرح کے اساتذہ ہیں صرف نام کی تبدیلی کی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :