کنٹرول لائن پر بڑھتی کشیدگی کے دوران امریکی خصوصی نمائندہ کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں اہم ہیں،میجر جنرل (ر) اطہر عباس

پیر 31 اگست 2015 15:25

اسلام آباد ۔ 31 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) تجزیہ کاروں نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے، لائن آف کنٹرول پر پاکستان بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران امریکی خصوصی نمائندہ سوزن رائس کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں اہمیت کی حامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) اطہر عباس نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران سوزن رائس کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں اہم ہیں۔ امریکا خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے، سول اور فوجی قیادت کو بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند اور بین الاقوامی برادری کے سامنے اس کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر محمد خان نے کہا کہ امریکا کو پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی اہمیت کا احساس ہے۔ بھارت، پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو کم نہیں کرنا چاہتا، سوزن رائس نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی اس مسئلے پر اہم ملاقات کی۔ تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر محمود الحسن بٹ نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے اس وقت پاکستان کا دورہ کیا جب خطے کو سلامتی کا مسئلہ ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کیلئے سوزن رائس کی وزیراعظم نوازشریف، قومی سلامتی اور خارجہ امور پر وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات بہت اہم ہے۔ ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اور امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس کی ملاقات اہمیت کی حامل ہے، ہمیں امید ہے کہ اس ملاقات کے بعد ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم ہو گی۔

ڈاکٹر ظفر جسپال نے کہا کہ امریکا کو پاک بھارت مذاکرات کے پرامن حل میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔ تجزیہ کار ڈاکٹر سرفراز نے کہا کہ سوزن رائس نے پاکستان کے دورہ میں علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے پاک افغان تعلقات اور بھارت کی لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کے تناظر پر دورہ کیا ہے جو انتہائی اہم ہے۔ موجودہ حکومت دوسرے ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ امریکا کو چاہئے کہ وہ بھارت کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کی جانے والی جارحیت کو روکنے کیلئے مجبورکرے۔

متعلقہ عنوان :