پاکستان اور جرمن کا مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقعوں سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق ٗ دہشتگردی کیخلاف مل کرکام کرنے کا عزم

مسئلہ کشمیر کو پاکستان اوربھارت کے درمیان مذاکرات سے نکالا نہیں جاسکتا ٗجرمن وزیر خارجہ ساری دنیا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے ٗافغان حکومت اور طالبان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں ٗ مذاکرات جاری رہنے چاہئیں ٗ پریس کانفرنس جرمن وزیر خارجہ کی مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات ٗ جرمن کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کی تعریف ساری دنیا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے ٗجرمنی عالمی برادری کو پاکستان سے مل کر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہئے ٗسرتاج عزیز ٗمشترکہ پریس کانفرنس

پیر 31 اگست 2015 18:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) پاکستان اور جرمن نے مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقعوں سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق اور دہشتگردی کیخلاف مل کرکام کرنے کے عزم کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ عالمی برادری کو پاکستان سے مل کر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہئے جبکہ جرمنی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پاکستان اوربھارت کے درمیان مذاکرات سے نکالا نہیں جاسکتا ٗساری دنیا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے ٗافغان حکومت اور طالبان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں ٗ مذاکرات جاری رہنے چاہئیں ۔

پیر کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے جرمن وزیر خارجہ فرینگ والٹر نے وزیراعظم کے امور خارجہ اور قومی سلامتی کے بارے میں مشیر سرتاج عزیز سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات ٗ دہشتگردی کے خلاف جنگ اور خطے کی صورتحال سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو دنیا تسلیم کرتی ہے،جرمنی بھی پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کیخلاف کام کرنے پر تیار ہے،دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سراہتے ہیں،چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بھرپور تعاون کرینگے۔

(جاری ہے)

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں،معیشت کے مضبوطی کے لئے اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ سے افغانستان کی صورتحال ، باہمی دلچسپی کے امور اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی ہے۔پاکستان اور جرمنی کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں اور ہم نے ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے،آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے جس میں اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اور اس کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے، عالمی برادری کو پاکستان سے مل کر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہئے،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جرمنی کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور جرمنی کا ہماری خارجہ پالیسی میں اہم مقام ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم تین ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان باہمی احترام کی بنیاد پر تمام ہمسایہ ملکوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے اور تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے طے کرنے پر یقین رکھتا ہے،جرمن وزیر خارجہ سے افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ، پاکستان افغانستان میں امن و استحکام اور تعمیر نو میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام کے بارے میں ایک سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کو غیرمعمولی حالات کا سامنا ہے ، دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کے لئے صرف دو سا ل کے لئے یہ عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔پریس کانفرنس کے دور ان جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان جموں وکشمیر سمیت کئی اہم مسائل ہیں دونوں ملکوں کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ ان مسائل کے حل کیلئے بات چیت کریں۔

انہوں نے کہاکہ پاک بھارت مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کو نہیں نکالا جاسکتا انہوں نے کہاکہ جرمنی پاکستان کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتاہے،افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں ٗہم افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں یہ مزاکرات جاری رہنے چاہیں۔ جرمن وزیر خارجہ نے پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر افسوس کااظہاربھی کیا۔

متعلقہ عنوان :