جرمن وفد کاپاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار

دونوں ممالک کو مذاکرات کے ذریعے مل بیٹھ کر مسائل کو حل کر نا چاہیے ٗ وفد کا مطالبہ پاکستان خطے میں کشیدگی میں کمی کیلئے روس سمیت تمام ممالک کی کوششوں کا خیر مقدم کریگا ٗپاکستان اپنے ہمسائیہ ممالک سے پر امن اور خوشگوار تعلقات چاہتا ہے بد قسمتی سے بھارت مذاکراتی عمل سے بھاگ اور سرحد پر بے گناہ شہریوں کو قتل کر کے کشیدگی بڑھا رہا ہے ٗاویس احمد خان لغاری

پیر 31 اگست 2015 20:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے جرمن وفد نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو مذاکرات کے ذریعے مل بیٹھ کر مسائل کو حل کر نا چاہیے جبکہ قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئر مین اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں کشیدگی میں کمی کیلئے روس سمیت تمام ممالک کی کوششوں کا خیر مقدم کریگا ۔

پاکستان اپنے ہمسائیہ ممالک سے پر امن اور خوشگوار تعلقات چاہتا ہے بد قسمتی سے بھارت مذاکراتی عمل سے بھاگ اور سرحد پر بے گناہ شہریوں کو قتل کر کے کشیدگی بڑھا رہا ہے ۔جرمن وفد نے پیر کو یہاں قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی وفد میں جرمن خارجہ امور کمیٹی کے سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکن ڈاکٹر یوتے فنک گرائمر اور گرین پارٹی کے چیئر مین سم او دمیر شامل تھے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کی طرف سے کمیٹی کے چیئر مین اویس احمد خان لغاری اور ارکان آفتاب شیر پاؤ اور دانیال عزیز شریک ہوئے دونوں فریقین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذاکراتی عمل کے ذریعے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا ۔اویس لغاری نے کہاکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی پالیسی واضح ہے وہ بھارت سمیت تمام ہمسائیہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن بھارت مذاکرات سے بھاگ رہا ہے انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو بھی صورتحال پر توجہ دینی چاہیے اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے اور کشمیر سمیت تمام امور پر بات چیت کیلئے تیار کر نا چاہیے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے بارے میں وفد کو بتاتے ہوئے آفتاب شیر پاؤ نے کہاکہ پاکستان دونوں فریقین کو قریب لانے کیلئے اپنی ہر ممکن کوشش کررہا ہے اس عمل میں امریکہ سمیت دیگر فریقوں کو بھی اپنا کر دارادا کر نا ہوگا اس سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہاکہ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف قومی ایکشن پلان کا اگلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور کسی قسم کے تشدد اور فرقہ وارانہ تنظیموں کو فنڈز کی فراہمی کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائیگا دانیا ل عزیز نے کہاکہ مذاکراتی عمل سے بھاگ کر بھارت اپنی ساکھ کھو چکا ہے اور اس نے ثابت کیا ہے کہ وہ خطے میں امن اور استحکام کی ذمہ داری پوری کر نے سے عاری ہے اویس لغاری نے جرمن وفد پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں تعلیم کے پھیلاؤ میں اپنا کر دار ادا کرے ۔