انتخاب کے حوالے سے اختلافات دور کرنے کے لئے اختیارات دیئے جائیں

افغان علماء نے طالبان رہنما کو ڈیڈ لائن دے دی ملا منصور اور ان کے مخالفین نے اپنے اختلافات دور نہ کئے تو جنگ شروع ہو سکتی ہے ،مولوی احمد

منگل 1 ستمبر 2015 13:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اپریل۔2015ء) افغان علماء نے طالبان رہنما کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ان کے انتخاب کے حوالے سے اختلافات دور کرنے کے لئے اختیارات دیئے جائیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق افغان علماء نے سوچ بچار اور مصلحت کی کوششیں اس وقت شروع کیں جب کچھ طالبان رہنماؤں بشمول ملا عمر کا خاندان ، نے ملا منصور کے انتخاب پر اعتراض کیا اور ان سے بیعت لینے سے انکار کیا ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملا منصور علماء سے ملاقات کرنے سے انکار ی تھا تاہم وہ ان کا استقبال کرنے پر راضی ہو گیا ۔مگر اپنے انتخاب کے حوالے سے انہیں کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار دینے سے انکار کیا ۔بعدازاں علماء نے ملا اختر منصور سے ملاقات کی اور ان کی اتھارٹی چاہی تاہم انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کو مشروط کیا۔

(جاری ہے)

علماء وفد کے سربراہ مولوی احمد ربانی کا کہنا ہے کہ کافی عرصہ گزر گیا ہے کہ انہوں نے کوئی ردعمل کا جواب نہیں دیا ۔

طویل انتظار کے بعد علماء نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اختر منصور اور ان کے ساتھیوں کو علماء کو دو یا تین دنوں کے اندر جواب دینا چاہئے ۔اگر ان کو جواب نہیں ملا تو علماء اپنا فیصلہ خود کریں گی ۔وہ وہی کریں گی جو کچھ وہ چاہیں گے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مولوی احمد نے انتباہ کیا کہ اگر ملا منصور اور ان کے مخالفین نے اپنے اختلافات دور نہ کئے تو جنگ شروع ہو سکتی ہے ۔یہ ریمارکس ایسے وقت میں آئے ہیں جب صوبہ زابل میں ملا منصور اور سینئر طالبان کمانڈر منصور تادلہ کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں ۔ واضح رہے کہ تادلہ نے ملا منصور کی نامزدگی مسترد کر دی تھی اور اپنا وزن ملا عمر کے خاندان کی پشت پر ڈالا اور ان کی حمایت کی ۔

متعلقہ عنوان :