ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور محکمہ موسمیات کے درمیان بہتر رابطوں کی ضرورت ہے ، ماہرین

منگل 1 ستمبر 2015 13:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اپریل۔2015ء) ماہرین نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور محکمہ موسمیات کے درمیان بہتر رابطوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی آفات کے دوران وسیع پیمانے پر جانی نقصان سے بچنے کے لئے حکام کو فعال کردار ادا کرنا چاہئے میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہار ماہرین نے مصومن رائٹی کمیشن آف پاکستان کے زیر اہتمام ڈیزاسٹر مینجمنٹ بارے مشاورت کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ماہرین نے کہا کہ پاکستان اب قدرتی آفات خصوصاً بارشوں کا 24 سے 48 گھنٹے پہلے پیشن گوئی کر سکتا ہے جس سے سیلاب کی صورت حال سامنے آتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ذمہ دار حکام بروقت موسمی پیشن گوئی پر ردعمل دینے سے قاصر ہیں ۔

(جاری ہے)

پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن ڈاکٹر علی امام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایمرجنسی سروسز اور حادثات اور تباہیوں کی ایمرجنسی سروسز کو کافی عرصے سے نظر انداز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1122 سے کبل فائر ، ریسکیو اور ایمبولینس سروسز کا وجود نہیں تھا انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کا کردار ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسیز کا نفاذ تھا اور کہا کہ ہر ڈیزاسٹر ( آفت) ترقی کا موقع فراہم کرتی ے انہوں نے کہا کہ دریا کے کناروں پر بسنے والوں کو تجاوزات کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ یہ لوگ سیلابوں کا انتظار کر کے حکومت سے زر تلافی طلب کر تے ہیں ۔

این ڈی ایم اے کے عہدیدار محمد رضی نے کہا کہ ادارہ ردعمل سے خطرات کم کرنے کی جانب گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2005 کے زلزلے اور 2010 اور بعد میں آنے والے سیلابوں سے مجموعی طور پر 16 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا ۔ وزارت ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ منصوبوں میں کمیونٹی پر مشتمل اپروچز کا فقدان ہے انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر پلاننگ کمیونٹی عزم سے آگے بڑھنے کا راستہ ہے ۔