سمندر پار پاکستانیوں کو صرف ووٹ دینے نہیں ووٹ لینے کا بھی حق حاصل ہونا چاہیے،مشرق وسطیٰ کے غیر پارلیمانی نظام والے ممالک میں پاکستانی نژاد ووٹرز کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ملے گی، وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف و انسانی حقوق کو بریفنگ

سارک ممالک کے قوانین کے تحت بیرون ملک تعینات سفیروں ، فوجی مبصرین اور سرکاری ملازمین کے علاوہ کسی کو ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں ،سیکرٹری الیکشن کمیشن کمیٹی کی وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کوسمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق بارے جامع رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت

منگل 1 ستمبر 2015 18:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء) وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر پرویز رشید نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف و انسانی حقوق کے اجلاس میں بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو صرف ووٹ ڈالنے نہیں بلکہ ووٹ لینے کا بھی حق ملنا چاہیے ، مگر مشرق وسطی ٰ کے ممالک میں جہاں پارلیمانی نظام موجود نہیں پاکستانی نژاد ووٹرز کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ملے گی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے امیدوار کیلئے رکھے گئے انتخابی اخراجات امریکہ ،سعودی عر ب کے ایک دورے میں ہی پورے ہو جایا کریں گے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر فتح یعقوب نے کمیٹی کو بتایا کہ بیرون ملک رہنے والے شہریوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے سارک ممالک میں انتخابی قوانین کا جائزہ لیا گیا کسی بھی ملک میں سوائے سفیروں ، فوجی مبصرین اور سرکاری ملازمین کے علاوہ ووٹ کا حق نہیں،سیاسی جماعتیں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حق میں ہیں لیکن تارکین وطن کی بڑی تعداد کی وجہ سے متعلقہ ممالک میں امیدواروں کیلئے انتخابی مہم اور ووٹ ڈالنا مشکل ہو گا۔

(جاری ہے)

جس پر چیئر مین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی نے سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے حوالے سے کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے قبل وزارت قانون وانصاف اور الیکشن کمیشن کے حکام کو جامع رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ۔ منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف و انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں انتخابی قوانین ترمیمی آرڈیننس 13،سینیٹر محسن لغاری کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 140-Aکی کلاز 1کا ترمیمی بل 2015ء اور شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء یونیورسٹی کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ کو بھجوائی گئی عرضداشت اور وفاقی محکمہ جات میں بد عنوانیوں کے خاتمے کی تجاویز زیر بحث آئیں ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز فاروق ایچ نائیک ، سلیم ضیاء ، عائشہ رضا فاروق ، محمد محسن خان لغاری کے علاوہ سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس سردار رضا ، سیکریٹری پارلیمنٹری امور منصور خان ، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر فتح یعقوب اور نیب کے اعلیٰ افسر عالیہ رشید نے شرکت کی ۔

چیئر مین کمیٹی نے کہا پچھلے اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔جلد بازی نہیں ہونی چاہیے اندرون ملک انتخابیبی اصلاحات ہونے کے بعد آگے طریقہ سوچا جا سکتا ہے ۔8ستمبر کے اجلاس سے قبل وزارت اور سیکرٹری اور الیکشن کمیشن جامع رپورٹ جمع کرائیں ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے اور محکمہ جات کی درستگی کیلئے آنکھیں کھولنے والی جامع رپورٹ کمیٹی میں جمع کرائی جائے اور وفاقی سطح پر وزارتوں اور محکمہ جات کی نگرانی کیلئے بھی کمیٹی قائم ہونی چاہیے ۔

قوم کو بد عنوانی سے آگاہی کیساتھ ساتھ مجرمین کے خلاف بھی سخت ترین کاروائیاں ہونی چاہیں اور نیب کو بھی صرف خوف پھیلانے والے ادارے کا تاثر ختم کرنا ہوا۔ قومی احتساب بیورو کی آفیسر نے عالیہ رشید نے بد عنوانی کے خاتمے کے حوالے سے نیب کی طرف سے شروع کی گئی آگاہی مہم ، اقدامات ، وزارتوں کو لکھے گئے خطوط اور اخبارات میں روزانہ بد عنوانی سے انکار کا فقرہ شائع کرنے کے حوالے سے مدلل اور جامع بریفنگ دی جسے کمیٹی نے متفقہ طور پر خراج تحسین پیش کیا اور کمیٹی کی طرف سے بھر پور تعاون کا یقین بھی دلایا ۔

عالیہ رشید نے آگاہ کیا کہ صدر پاکستان نے واک کے ذریعے کرکٹ اور ہاکی ٹیموں نے کھیل کے میدانوں میں بد عنوانی سے انکار کے بینر ز اٹھائے جو دنیا میں کسی بھی ملک کی طرف س پہلا قدم تھا۔ پاکستان پوسٹ نے بھی 8روپے کا بد عنوانی سے انکار ٹکٹ بھی جاری کیا ہے ۔ نیب کے تعاون سے اے ٹی ایم مشینوں ، بجلی گیس کے بلوں پر بھی بد عنوانی سے انکار کا نعرہ درج ہوتا ہے ۔

سکولوں کالجوں ، یونیورسٹیوں میں اسمبلی کے بعد قومی ترانے کیساتھ اور جگہ جگہ یہ نعرہ بلند کیا جایا کریگااور قائد اعظم کے فرمان بد عنوانی معیشت کی ترقی کیلئے تباہی کو بھی عام کیا جائیگا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر فتح یعقوب نے کمیٹی کے اجلاس میں بتایا کہ سمند ر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے انتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں بھی معاملہ زیر غور ہے اور جس پر ایک کمیٹی قائم کی گئی اور سارک ممالک اور ہندوستان میں انتخابی قوانین اور بیرون ملک شہریوں کے ووٹ کے حق کا جائزہ لیا گیا کسی بھی ملک میں سوائے سفیروں ، فوجی مبصرین اور سرکاری ملازمین کے علاوہ ووٹ کا حق نہیں۔

سیاسی جماعتیں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حق میں ہیں لیکن پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد کی وجہ سے متعلقہ ممالک میں امیدواروں کیلئے انتخابی مہم اور ووٹ ڈالنا مشکل ہو گا۔ وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو صرف ووٹ ڈالنے نہیں بلکہ ووٹ لینے کا بھی حق ملنا چاہیے لیکن مشرق وسطی ٰ کے ممالک میں جہاں پارلیمانی نظام موجود نہیں پاکستانی نژاد ووٹرز کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ملے گی دوسرے طرف امیدوار کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے رکھے گئے انتخابی اخراجات کو امریکہ ،سعودی عر ب کے ایک دورے میں ہی پورے ہو جایا کریں گے۔

وفاقی وزیر پرویز رشید نے الیکشن کمیشن کے افسران سے از راہ مذاق کہا کہ صرف جہیز نہ تیار کیا جائے بلکہ ولیمے کا بھی انتظام کیا جائے ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ محتاط طریقے سے معاملہ حل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ سینیٹر محسن خان لغاری کے بل پر کمیٹی نے اتفاق کیا اور سیکریٹری نے اگلے اجلاس سے قبل بل کی نوک پلک درست کر کے جمع کرانے کی یقین دہانی کرادی ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء یونیورسٹی کے حوالے سے وزارت قانون کے سیکرٹری نے آگاہ کیا کہ نہ زمین خریدی گئی یونیورسٹی نہیں بنائی جائیگی۔ کروڑوں روپے خرچ نہیں کئے گئے ۔ جس پر کمیٹی چیئر مین نے کہا کہ صوبہ سندھ میں یونیورسٹی چلائی جائے وفاق کی مدد کی ضرورت پڑ ی تو مدد فراہم کر دیں گے۔