چمن اور طور خم کے راستے ماہانہ5سے 7 ارب روپے کی رقم کی غیر قانونی ترسیل ہوتی ہے ،اس سے دہشتگرد فائدہ اٹھاتے ہیں ، طورخم و چمن بارڈر پر نقل و حرکت کی تحقیقات کرنیوالے کمیشن نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی
عدالتوں کا اختیار بڑھا ئے بغیر انسانی حقوق کا دفاع نہیں ہو سکتا، فاٹا کو عوامی نمائندگی کا حق دے دیا گیا لیکن قبائلی عوام کو باقی کئی حقوق نہیں دیئے گئے ، فاٹا میں کئی قوانین کا نفاذ ہی نہیں ،جسٹس دوست محمد کے ریمارکس
منگل 1 ستمبر 2015 18:30
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء) طورخم و چمن بارڈر پر انسانی نقل و حرکت وسمگلنگ کی تحقیقات سے متعلق تشکیل دیئے گئے کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کردی جس میں کہا گیا کہ چمن اور طور خم کے راستے ماہانہ5سے 7 ارب روپے کی رقم کی غیر قانونی ترسیل ہوتی ہے جس سے دہشت گرد فائدہ اٹھاتے ہیں،جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا طورخم بارڈر پر اسمگلنگ چیک کرنا کسٹم کی ذمہ داری نہیں، جب تک عدالتوں کا اختیار نہیں بڑھا یا جائیگا تب تک انسانی حقوق کا دفاع نہیں ہو سکتا، فاٹا کو عوامی نمائندگی کا حق دے دیا گیا لیکن عوام سے باقی 20حقوق چھنے ہوئے ہیں۔
منگل کو سپریم کورٹ میں اسمگلنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر طورخم بارڈر پر نقل و حرکت اور سمگلنگ کی شکایات کاجائزہ لینے کے لئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی سربراہی میں قائم کمیشن نے عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی۔(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر قانونی رقم کی ترسیل سے دہشت گرد فائدہ اٹھاتے ہیں، ماہانہ5سے 7 ارب روپے کی رقم کی غیر قانونی ترسیل ہوتی ہے۔
کمیشن کے سربراہ نے عدالت سے استدعا کی کہ کمیشن کی رپورٹ ابھی مکمل نہیں ہوئی ۔اسے مکمل کرنے کے لئے پیش کرنے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ چمن کے حوالے سے رپورٹ تیار ہے تاہم طورخم بارڈر سے متعلق رپورٹ ابھی تیار کی جا رہی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ چمن میں 10سرحدی راستے اور 7گاؤں پاک افغان سرحدی علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔سماعت میں جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ کیاطور خم بارڈر پر اسمگلنگ چیک کرنا کسٹم کی ذمہ داری نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ فرض کریں کہ میں افغانستان سے 5ٹینک لا کر کہوں کہ سپریم کورٹ کو اڑا دوں گا، تو میرے خلاف کس قانون کے خلاف کارروائی کریں گے،فاٹا میں کسٹم اور امیگریشن قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا۔ جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ فاٹا کو عوامی نمائندگی کا حق دے دیا گیا جبکہ فاٹا کے عوام سے باقی بیس بنیادی حقوق چھینے ہوئے ہیں، فاٹا میں سارے دہشت گرد اکٹھے ہیں اور کئی ٹن دھماکہ خیز مواد پڑا ہوا ہے، ایکسپلوزیو ایکٹ کا نفاذ نہیں، فاٹا میں انسداد دہشت گردی قانون کا اطلاق نہیں یہ حیران کن ہے، جب تک عدالتوں کا اختیار نہیں بڑھائیں گے، انسانی حقوق کا دفاع نہیں ہو گا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ طورخم سے روزانہ 15سے 20ہزار لوگ گزرتے ہیں ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، پاکستان سے گندم، گوشت، چینی اور دیگر اشیاء اسمگل ہوتی ہیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
معاشی استحکام کے لئے وفاق اور صوبوں کےمابین قریبی تعلق اور ہم آہنگی بہت اہم ہے، کسی بھی صوبے اور عوام کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سندھ کابینہ کے ارکان سے گفتگو
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس، ہائوسنگ پراجیکٹ کی اصولی منظوری
-
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو وفاق کی جانب سے سندھ کو نظر انداز کرنے کا شکوہ کر دیا
-
ایرانی صدر کے دورہ پاکستان پر دونوں ملکوں کا 28 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری
-
محاز آرائی سے جمہوریت کمزور ہوگی،مولانا نام بتائیں اسمبلی کس نے بیچی،فیصل کریم کنڈی
-
بھارت میں آسٹریلوی صحافی کو مودی حکومت پر تنقید کی سزا ملی؟
-
شمالی کوریا کا وفد کے ایران کے غیر معمولی دورے پر
-
کراچی، ایرانی صدرکی روانگی، متعدد راستے بند، بچے اسکول نہ پہنچ سکے
-
شیخ رشید کے خلاف ایک الزام پر درج متعدد مقدمات کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ
-
بشریٰ بی بی کو زہردیے جانے کے خدشہ کا کیس، پیرتک ٹیسٹ کروا کر رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کا حکم
-
وزیراعظم شہبازشریف نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزارقائد پر پاکستان کی خدمت کرنے کا حلف لیا
-
وزیراعظم شہا زشریف کی مزار قائد پرحاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.