چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل

منگل 1 ستمبر 2015 19:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے محمد معین وٹو کی سربراہی میں چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کے لئے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی ک وملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصان کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔

منگل کو چیئرمین قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر حفظ الرحمن خان کی صدارت میں اجلاس منعقد کیا گیا جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے میجر جنرل اصغر نواز ، وفاقی سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی عارف خان اور دیگر متعلقہ حکام نے کمیٹی کو حالیہ بارشوں سے ملک میں ہونے والے نقصانات سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا ۔ اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس سال چترال ، شمالی علاقہ جات اور گلگت بلتستان میں مون سون بہت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ مون سون ہمیشہ مشرق سے رونما ہوتی ہے مگر اس دفعہ یہ مغرب سے شروع ہوئی ہیں انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ چترال اور دیگر علاقوں میں مون سون بارشوں سے جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں تاہم این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں نے ساتھ مل کر متاثرہ علاقوں میں ریلیف ، بحالی اور آبادی کے لئے مختلف سطح پر اقدامات کئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس طرح پنجاب اور سندھ میں بھی سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لئے مختلف سطح پر اقدامات کئے گئے ہیں جن میں لوگوں کو فوری ریلیف دیا گیا ہے اوراس کے بعد دوبارہ آباد کاری و بحالی اور انفراسٹرکچر کے لیے بھی مختلف اقدامات کئے گئے ہیں اس موقع پر نعیمہ کشور خان نے کہا کہ دنیا میں اس وقت جو موسمیاتی تبدیلیاں ہورہی ہیں پاکستان اس میں تیسرے نمبر پر ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے این ڈی ایم اے کے پہلے سے کیا اقدامات کئے اور اس حوالے سے صوبوں کے نمائندوں کو بھی آئندہ ا جلاس میں بلایا جائے اس پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کیلئے الگ ٹیم ہے اوراس کے لئے انتظام کرنا ایک الگ ٹیم ہے انہوں نے کہا کہ کے پی کے اور شمالی علاقہ جات میں رڈار سسٹم کام نہیں کررہے ہیں جبکہ اس طرح دریاؤں کا کوئی ایکٹ بھی موجود نہیں ہے اس موقع پر وفاقی سیکرٹری عارف خان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دریاؤں کو مینجمنٹ کرنے کے لیے بہت رقم اور وسائل کی ضرورت ہے جبکہ آسمانی آفتوں کو ایک حد سے زیادہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا انہوں نے کہا کہ سو فیصد دیکھا ہے کہ کوئی بھی ملک آسمانی آفت سے نہیں بچ سکا ہے وفاقی سیکرٹری نے کمیٹی کو تجویز دی کہ وہ آئندہ اجلاس میں محکمہ موسمیات اور فلڈ کمیشن کے حکام کو بھی مدعو کریں انہوں نے کہا کہ وارننگ سسٹم محکمہ موسمیات کے پاس ہے انہوں نے کہا کہ جب تک صوبے موسمیاتی تبدیلی کے لیے اقدامات پر عملدرآمد نہیں کرتے اس وقت تک موسمیاتی تبدیلی کے حساب کو حل ہی نہیں کرسکتے اور صوبوں کو اس کو ترجیحی بنیادوں پر رکھنا ہوگا رکن کمیٹی مسرت احمد زیب نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزارت موسمیاتی تبدیلی کے پاس اختیارات نہیں ہیں تو اس کا کیا فائدہ ہے یہ صرف وقت اور پیسے کا ضیاع ہے انہوں نے کہا کہ سیلاب روکنے کیلئے جنگلات اہم کردار ادا کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں درخت بے دردی سے کاٹے جارہے ہیں اور حکومت نے اس سلسلے میں شجر کاری کے لیے کیا اقدامات کئے ہیں ۔

(جاری ہے)

وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ درخت لگانا بہت ضروری ہے اور اس سے زیادہ درخت کو کاٹنے سے روکنا بہت ضروری ہے پاکستان میں جنگلات کا رقبہ بہت کم ہے اور اس میں بارہ فیصد اضافہ نہیں ہوسکتا ہے جس میں موسمیاتی تبدیلی کی وجوہات شامل ہیں تاہم کوشش کی جائے گی کہ اس کو سات سے آٹھ فیصد تک لے جائیں اس موقع پر چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر حفظ الرحمن خان نے کہا کہ چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے جائزہ کے لئے ایک سب کمیٹی تشکیل دی جائے جس کے سربراہ محمد معین وٹو ہوں گے انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں محکمہ موسمیات اور فلڈ کمیشن کے احکام کو بھی بلایا جائے جبکہ صوبائی موسمیاتی تبدیلی کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :