پٹرولیم و قدرتی وسائل کمیٹی کی کرک میں گیس کنکشن کو قانونی شکل دینے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت

کرک میں گیس کنکشنز کی فراہمی کا معاملہ طاقت کے ذریعے حل نہیں ہو گا اس کیلئے مذاکرات سے راستہ نکالنا پڑے گا،حکام کی بریفنگ

منگل 1 ستمبر 2015 20:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کرک میں گیس کنکشن کو قانونی شکل دینے کیلئے فوری اقدامات اور ارکان اسمبلی کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ قائمہ کمیٹی نے 2012ء سے تیل اور گیس پیدا کرنے والے اضلاع کو گیس رائیلٹی کی فراہمی کے حوالے سے تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین بلال ورک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی، شہریار آفریدی، ناصر خان خٹک، رانا محمد اسحاق خان، ملک اعتبار خان، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے ارکان نے کرک میں گیس اور تیل پیدا کرنے والے علاقوں کے مکینوں کو کنکشن فراہم نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ مسلسل زیادتی ہو رہی ہے۔

اگر حکومت نے گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں کنکشنز پر پابندی نہیں لگائی تو ان لوگوں کو کنکشن کیوں نہیں مل رہے۔ ایس این جی پی ایل کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کمرشل اور گھریلو صارفین کے کنکشن لگانے پر کوئی پابندی نہیں۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ گیس کنکشن کیلئے اس وقت ایس این جی پی ایل کے پاس 12 لاکھ سے زائد درخواستیں جمع ہیں۔ ہر سال اگر 3 لاکھ کنکشن بھی دیئے جائیں تو درخواستیں مزید آنے کی وجہ سے فرق مزید بڑھ جاتا ہے۔

کمیٹی نے کہا کہ جن علاقوں سے گیس نکل رہی ہے انہیں گیس کی فراہمی میں ترجیح دی جانی چاہئے اور اس سلسلے میں حکومت کی جو پالیسی ہے اس پر بھی عملدرآمد ہونا چاہئے۔ اس موقع پر ڈی سی او کرک اور ڈی آئی جی کوہاٹ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ایس این جی پی ایل کی شکایت پر کرک میں گیس چوری کے 139 مقدمات درج کئے گئے ۔ ایس این جی پی ایل کے حکام مقدمات تو درج کرا دیتے ہیں لیکن عدالتوں میں ان کی پیروی نہیں کی جاتی ۔

کرک میں گیس کنکشنز کی فراہمی کا معاملہ طاقت کے ذریعے حل نہیں ہو گا اس کیلئے مذاکرات سے راستہ نکالنا پڑے گا۔ اگر ایس این جی پی ایل ان لوگوں کو کنکشن دیدے تو جن لوگوں نے غیر قانونی کنکشن لگا رکھے ہیں وہ بھی قانون کے دائرے میں آ جائیں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کرک سے رائیلٹی اور پروڈکشن بونس کی مد میں 27 ارب روپے وصول کرتی ہے اور اس میں سے خیبر پختونخوا کیلئے اس کا حصہ 3 ارب روپے بنتا ہے لیکن اس میں سے صرف تقریباً 90 کروڑ روپے رائیلٹی کی مد میں خرچ کئے جا رہے ہیں۔

کمیٹی نے یہ معاملہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے سامنے اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ اکرم خان درانی اور ناصر خٹک نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت ضلع کرک میں گیس سکیموں کو مکمل کرنے کیلئے اپنے حصے کی رائیلٹی کی رقم ادا نہیں کر رہی جس سے 13 ارب روپے سے اوپر کا نقصان ہو چکا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے اور صوبائی حکومت کو پابند بنانا چاہئے کہ وہ اپنے حصے کی رقم علاقے کی ترقی کیلئے خرچ کرے۔

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کرک میں گیس کے بلوں کی ادائیگی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے اس سلسلے میں ہم دو سال سے جرگے کر رہے ہیں مگر اس کا اب تک کوئی حل نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوامی نمائندوں کے ساتھ بل کے معاملے پر بیٹھنے کو تیار ہیں کیونکہ یہ مسئلہ فوری حل کرنا ہو گا۔ کمیٹی نے مختلف علاقوں میں مقررہ مدت کے اندر تیل اور گیس کی پیداوار کا کام شروع نہ کرنے پر ایک ماہ میں ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشن کو متعلقہ کمپنیوں کیخلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشن ان کمپنیوں کے نام بھی پیش کرنے میں ناکام رہے جن کے لائسنس یا تو منسوخ ہو چکے ہیں یا انہیں اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے خبردار کیا کہ اگر کمیٹی کی ہدایات پر عمل نہ ہوا تو یہ معاملہ قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاقات کے بھی سپرد کیا جا سکتا ہے۔ کمیٹی نے ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیمیں مکمل نہ ہونے پر بھی سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے حکام پر ناراضگی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر اندر متعلقہ رکن پارلیمنٹ سے رابطہ کر کے ان کی سکیمیں مکمل کی جائیں۔

متعلقہ عنوان :