افراط زر( مہنگائی )کی شرح 2003 کے بعد اپنی کم ترین سطح پر آ گئی

بدھ 2 ستمبر 2015 14:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) افراط زر( مہنگائی )کی شرح 2003 کے بعد اپنی کم ترین سطح پر آ گئی ہے اور یہ 1.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی شرح ماہ اگست میں تاریخ کی دوسری سب سے نچلی سطح 1.7 تک پہنچی ہے ۔ جس سے Deflation کے خدشات پیدا ہو گئے تھے تاہم حکومت کو ایک موقع فراہم ہوا کہ وہ کم افراط زر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روپے کی قدر میں کمی کر سکے ۔

افراط زر کی شرح صارفین کے پرائس اینڈکس ( سی پی آئی) معلوم کرتی ہے اور پرائس اشاریئے میں کہا گیا ہے کہ 481 اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس جائزے میں ایک سال کے بعد دوسرے سال میں ماہ اگست میں ان قیمتوں میں محض 1.7 فیصد اضافہ ہوا ۔پاکستان کے ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ 2003 کے بعد یہ سب سے نچلی سطح ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کا دباؤ گزشتہ سال اکتوبر سے کم سطح پر ہے ۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے چار دہائیوں کے 7 فیصد کو کور کرنے کے لئے شرح سود میں بھی کٹوتی کی ہے تاکہ شرح نمو کو آگے بڑھایا جا سکے اور مستقبل کے افراط زر کو ہدف کے ساتھ برقرار رکھا جا سکے تاہم ڈسکاؤنٹ ریٹ میں کمی میں کوئی مدد نہیں کی ہے کیونکہ حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے میں ناکامی کے باعث سب سے بڑا قرضہ لینے والی بن گئی ۔ماہرین معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا ہے کہ معیشت ڈی فلیشن دور میں داخل ہو گئی ہے اور حکومت اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو اپنی سخت مالیاتی پالیسی تبدیل کرنی چاہئے اور مالیاتی تحریک آگے لانا چاہئے تاکہ معیشت کو آگے بڑھایا جا سکے ۔ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے باعث ، چینج ریٹ اور بھاری مقامی ٹیکسوں کی وجہ سے بھی ملک کی برآمدات گزشتہ کئی ماہ سے مستقل نیچے آ رہی ہیں۔