کراچی : کمسن طلبا کی خود کشی کا ہتھیار کون لایا؟؟ فیس بُک انتظامیہ نے ان کے اکاونٹس کے ساتھ کیا کیا ؟؟ ابتدائی تفتیش میں سب سامنے آ گیا۔

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 2 ستمبر 2015 15:04

کراچی : کمسن طلبا کی خود کشی کا ہتھیار کون لایا؟؟ فیس بُک انتظامیہ نے ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 02 ستمبر 2015 ء) : شہرٍ قائد میں گذشتہ روز ساتھی طالبہ کو گولی مار کر خود کشی کرنے والے میٹرک کے طالب علم کے حوالے سے ابتدائی تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ 15 سالہ فاطمہ اپنے والد کا لائسنس یافتہ پستول گھر سے اسکول لائی تھی۔جمشید ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس اختر فاروق نے بتایا ہے کہ لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے البتہ دونوں کے خاندان ان کی دوستی کو درست نہیں سمجھتے تھے.خیال رہے کہ 16 سالہ نوروز نے گذشتہ روز اسکول میں اپنی ہم جماعت 15 سالہ فاطمہ بشیر عرف صباء کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی، خود کشی سے قبل دونوں نے مبینہ خطوط بھی چھوڑے تھے کہ ان کے والدین ان کی شادی نہیں کریں گے اس لیے وہ اپنی مرضی سے خود کشی کر رہے ہیں. اس حوالے سے ایس پی جمشید ٹاؤن اختر فاروق نے مزید بتایا کہ دونوں کم سن طلبہ نے خود کشی اچانک نہیں کی بلکہ اس کے لیے انہوں نے کئی دن میں منصوبہ بندی کی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے لیے استعمال ہونے والے پستول کا لائسنس لڑکی کے والد کے نام پر ہے، البتہ پستول پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے جبکہ لڑکی کے والد کو بھی شاملٍ تفتیش کر لیا گیا ہے۔ایس ایچ او سولجر بازار نے بتایا کہ نوروز حامدی کا گھر فاطمہ کے گھر کے قریب ہی تھا، البتہ واقعہ کے بعد ان کے گھر پر کوئی بھی موجود نہیں ہے۔پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ نوروز کا تعلق اسماعیلی برادری سے تھا جبکہ لڑکی کے اہلخانہ ہری پور ہزارہ سے تعلق رکھتےہیں۔

دوسری جانب فاطمہ جس کو گھر میں صباء کے نام سے پکارا جاتا تھا کی والدہ وحیدہ بی بی کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز اسکول جانے سے صباء کو منع کیا تھا کیونکہ اس کے سر میں درد تھا البتہ اس نے کہا کہ آج ٹیسٹ ہے اس لیے اس کو جانے کی اجازت دے دی۔ سکول کی انتظامیہ پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسکول سے کسی نے بھی ان کو بیٹی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں دی انہوں نے ٹی پر خبر دیکھنے کے بعد پہلے جناح اور پھر سول اسپتال جا کر معلومات حاصل کیں۔

وحیدہ بی بی کا کہنا تھا کہ وہ لڑکی جو صبا کے ساتھ موجود تھی اس نے بتایا کہ صباء کو زخمی ہونے کے بعد اساتذہ نے اٹھا کر کرسی پر بٹھایا، وہ 20 منٹ تک زندہ تھی .انہوں نے کہا کہ اس وقت کے دوران اسکول انتظامیہ نے (لڑکی کے) والدین سے رابطہ نہیں کیا۔ دوسری جانب فیس بک انتظامیہ کی جانب سے خود کشی کرنے والے 16 سالہ نوروز اور 15 سالہ فاطمہ کے فیس بک کے اکاؤنٹس بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :