سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی وزارت کومیڈ یا کے ضابطہ اخلاق بارے سپر یم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کر نے کی ہدایت

حکومت نے متفقہ ضابطہ اخلاق کی بجائے اپنا کوڈ آف کنڈکٹ سپریم کورٹ میں پیش کردیا، لگتاہے کہ یہ ضابطہ اخلاق حکومت نے نہیں ٹی وی مالکان نے بنایا ہے ، قائمہ کمیٹی کا چیئر مین پیمرا کی تقرری کے لئے اہلیت اور عمر کے تعین پر تحفظات کا اظہار

بدھ 2 ستمبر 2015 19:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے وزارت اظلاعات کو الیکٹرانک میڈ یا کے حوالے سے نافذ ہونے والے ضابطہ اخلاق پر سپر یم کورٹ میں نظر ثانی کیلئے اپیل دائر کر نے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے حکومت کے ساتھ مل کر اتفاق رائے سے اپناکو ڈ آف کنڈکٹ ترتیب دیا تھا مگر حکومت نے وہ ضابطہ اخلاق سپر یم کو رٹ میں پیش کر نے کی بجائے اپنا بنایا ہوا ضابطہ اخلاق سپر یم کورٹ میں پیش کر دیا،وزارت اطلاعت و نشریات یم کورٹ آف پاکستان کو کوڈ کنڈکٹ بارے اصل حقائق سے آگاہ کرے کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کے پاس تھا اور ایک منظور شدہ کوڈ آف کنڈکٹ کی بجائے دوسرے کو کیوں نافذ کرایا گیا ہے۔

کمیٹی نے چیئر مین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے اہلیت اور عمر کے تعین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ایسا ہے کہ اخبارات میں اشتہارکسی من پسند کی تقرری کے لئے دیا گیا، اور اشتہار میں امیدواروں کی تعلیمی قابلیت گر یجویشن رکھی گئی ہے جبکہ اس سے نچلی پوسٹ کیلئے تعلیم ایم اے درکار ہے، کمیٹی نے پیمرا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا قوانین کے ہوتے ہوئے بھی اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کر رہا ۔

(جاری ہے)

غیر ملکی مفاد کی اشاعت کی بدولت غیر ملکیوں کا کلچر ملک میں فروغ پا رہا ہے بچے والدین کیساتھ انگریزی میں غیر مہذب الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔ قائمہ کمیٹی نے پچھلے اجلاس میں بھی واضح ہدایت دی تھی کہ ایسے چینلز کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹرکامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔

اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹراشوک کمار ، مشاہد اﷲ خان ، نہال ہاشمی ، غوث محمد خان نیازی ، مسز روبینہ خالد اور فرحت اﷲ بابر کے علاوہ سیکریٹری اطلاعا ت نشریا ت، مینیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی محمد مالک ، قائم مقام چیئر مین پیمرا ، ڈی جی پی ٹی وی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 3جولائی 2015ء کے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات ، پچھلے دو سالوں کے دوران پی ٹی وی ہوم کی طرف سے بنائے گئے پروگرامز ، الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیاء کے حوالے سے پی آئی ڈی کی اشتہار کی پالیسی اور چیئر مین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

وزارت اطلاعات کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 19اگست 2015کو کوڈ آف کنڈکٹس کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔ جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ کیا یہ وہی کوڈ آف کنڈکٹ ہے جس کی منظوری سینیٹ قائمہ کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز اور حکومت کی مشاورت سے دی تھی جس پر ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ یہ کوڈ آف کنڈکٹ وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی نے مرتب کئے ہیں یہ کچھ مختلف ہیں اور اس میں پیمرا شامل نہیں تھا۔

سپریم کورٹ نے کوڈ آف کنڈکٹ کے نفاذ کے حوالے سے جلدی کرنے کو کہا تھا اس لئے 19اگست کو اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔جس پر اراکین کمیٹی و چیئر مین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرزسے ملکر سخت محنت کے بعد اتفاق رائے سے کو ڈ آف کنڈکٹ ترتیب دیے تھے پیمرا اور حکومت کی مرضی بھی شامل تھی پھر عجلت میں دوسرا کیوں منظور کیا گیا ہے سینیٹ کی یہ قائمہ کمیٹی وزارت اطلاعت و نشریات کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو کوڈ کنڈکٹ بارے اصل حقائق سے آگاہ کرے یہ معاملہ پارلیمنٹ کے پاس تھا اور ایک منظور شدہ کوڈ آف کنڈکٹ کی بجائے دوسرے کو کیوں نافذ کرایا گیا ہے یہ معاملہ چیئر مین سینیٹ کے ساتھ بھی اٹھایا جائیگا۔

چیئر مین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے اٹھارہ اگست 2015کوہدایت کی تھی کہ 2015کو ایک ماہ کے اندر چیئر مین کی تقرری کو عمل میں لایا جائے اور اس حوالے سے اخبار میں اشتہار بھی دیا گیا ہے ۔ اراکین کمیٹی و چیئر مین کمیٹی نے چیئر مین کی تقرری کے حوالے سے اہلیت اور عمر کے تعین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ایسا ہے کہ کسی من پسند کی تقرری کے حوالے سے یہ اشتہار دیا گیا ہے اور سلیکشن کمیٹی پہلے وزیر خزانہ کے پاس تھی اب متعلقہ وزیر کے پاس ہے لہٰذا معاملات میں کچھ شک و شبہات نظرآ رہے ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انتہائی اہم ادارہے کسی تجربہ کار و ذمہ دار افسر کی تقرری سے بہت سے معاملات میں بہتری لائی جا سکتی ہے ۔ ۔پی ٹی وی ہوم کے پچھلے دو سالوں کے دوران بنائیے جانیوالے پروگرامز کے بارے میں میجننگ ڈائریکٹر پی ٹی وی نے قائمہ کمیٹی سے سفارش کی کہ جلد ہی پی ٹی وی کا دورہ کیا جائے اور پی ٹی وی سے متعلقہ تمام معاملات پر تفصیلی بریفنگ بھی حاصل کی جائے اور طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا جائے ۔

جسے کمیٹی نے منظور کرتے ہوئے جلد پی ٹی وی کا دورہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔اراکین کمیٹی نے پرائیویٹ چینلز پر چلائے جانیوالے غیر ملکی ماڈلز کے اشتہارات پرسخت برہمی و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انڈیاء ہمارے نہتے شہریوں پر گھولے برسا رہا ہے اور ہمارے ٹی وی چینلز انڈیا کے ماڈلز کی مشہوری میں لگے ہوئے ہیں انکو فوری طور پر بند کیا جا نا چاہیے اور خبروں کے دوران ناچ گانے بھی نہ دکھائے جائیں اور پاکستانی لیڈروں کی میڈیا میں غیر ضروری کردار کشی سے اجتناب کیا جائے ۔

اراکین نے بے ہودگی پھیلانے والے چینلز کے خلاف کاروئی کی سفارش بھی کی ۔کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی مواد دیکھانے کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا اراکین کمیٹی نے پیمرا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا قوانین کے ہوتے ہوئے بھی اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کر رہا ۔ غیر ملکی مفاد کی اشاعت کی بدولت غیر ملکیوں کا کلچر ملک میں فروغ پا رہا ہے بچے والدین کیساتھ انگریزی میں غیر مہذب الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی نے پچھلے اجلاس میں بھی واضح ہدایت دی تھی کہ ایسے چینلز کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے لیکن ادارے کی نا اہلی کی وجہ سے چھ چھ ماہ پرانی رپورٹ پیش کر دی جاتی ہیں ۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ تمام ٹی وی چینل کے متعلق لسٹ فراہم کی جائے کہ وہ کہاں کہا ں پہ ہیں اور کن کی نشریات آن ائیر ہے اور کن چینلز کی نشریات ابھی جاری نہیں ہوئی۔

متعلقہ عنوان :