مشیر خارجہ سرتاج عزیز افغان قیادت کو پاکستان کے عوام اور قیادت کی طرف سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچائیں گے، پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے،آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے، دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جا رہی ہے،ڈی جی رینجرز اور بی ایس ایف کی ملاقات کے پروگرام میں تبدیلی نہیں ہوئی، ملاقات اسی ماہ میں ہو گی، امریکی سلامتی کے مشیر سوزین رائس کے دورہ پاکستان میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال ہوا

ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کی ہفتہ وارمیڈیا بریفنگ

جمعہ 4 ستمبر 2015 15:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز افغان قیادت کو پاکستان کے عوام اور قیادت کی طرف سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچائیں گے، پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے،آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے، دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جا رہی ہے،ڈی جی رینجرز اور بی ایس ایف کی ملاقات کے پروگرام میں تبدیلی نہیں ہوئی، ملاقات اسی ماہ میں ہو گی، امریکی سلامتی کے مشیر سوزین رائس کے دورہ پاکستان میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال ہوا۔

وہ جمعہ کو یہاں ہفتہ وارمیڈیا بریفنگ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز دورہ افغانستان کے دوران افغان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جس دوران وہ افغان امن کے حوالے سے پاکستانی نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز کابل میں چھٹی علاقائی اقتصادی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، مشیر خارجہ افغان قیادت کو پاکستانی سفارتی عملے کی سلامتی سے متعلق خدشات سے آگاہ کریں گے اور افغان قیادت سے پاکستان مخالف بیانات روکنے کا کہیں گے۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مشیر خارجہ یہ بھی پیغام پہنچائیں گے کہ پاکستان افغانستان میں امن ومفاہمتی عمل میں سہولت کار کا کردار جاری رکھنے کیلئے تیار ہے اور ملاقات کے دوران افغان قیادت سے پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت کے معاملے پر بھی تفصیلی بات چیت کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ ڈی جی رینجر ز پنجاب اور بی ایس ایف حکام کے درمیان ملاقات رواں ماہ ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے اپنے پلان کے مطابق جاری ہے، آپریشن میں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جا رہی ہے، امریکی سلامتی کی مشیر سوزین رائس سے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال ہوا۔