سپریم کورٹ کا بحریہ ٹاؤن کی طرف سے1401 کنال اراضی پر قبضہ اور جعلی انتقال کے مقدمہ کا ریکارڈ واپس اسپیشل جج اینٹی کرپشن کے حوالے کر نے کا حکم

جمعہ 4 ستمبر 2015 16:57

اسلام آباد ۔ 4 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی طرف سے1401 کنال اراضی پر قبضہ اور جعلی انتقال بنانے کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر فیصلہ سنا تے ہوئے نیب کو ہدایت کی ہے کہ ریکارڈ واپس اسپیشل جج اینٹی کرپشن کے حوالے کیا جائے اور اینٹی کرپشن کورٹ مقدمے کا جلد فیصلہ کرے۔ اراضی قبضہ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی جس کا محفوظ شدہ فیصلہ جمعہ کو سنایا گیا۔

فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے پڑھ کر سنایا۔ ملک ریاض اور ان کے بیٹے سمیت 14 ملزمان کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر فیصلہ سنائے گئے فیصلے میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ 1401 کنال اراضی پر قبضہ سے متعلق نیب کی تحویل میں موجود ریکارڈ واپس اسپیشل جج اینٹی کرپشن کے حوالے کیا جائے اور اینٹی کرپشن کورٹ مقدمے کا جلد فیصلہ کرے۔

(جاری ہے)

عدالت نے قرار دیا ہے کہ سابق چیئرمین نیب فصیح بخاری نے اسپیشل جج اینٹی کرپشن سے اراضی قبضہ کیس کا ریکارڈ اپنی تحویل میں لے کر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جس پر ان کے خلاف نیب آرڈینینس کی شق 16 اے کے تحت کارروائی کی جائے۔ سپریم کورٹ نے نیب کی تحویل میں موجود اراضی قبضہ کیس کا تمام ریکارڈ بھی اسپیشل جج اینٹی کرپشن پنجاب کو واپس کرنے کا حکم دیا اور اسپیشل جج اینٹی کرپشن کو ہدایت کی ہے کہ مقدمہ کی سماعت کر کے فیصلہ جلد سنایا جائے۔

محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے 1401 کنال اراضی کا ریکارڈ نیب کی تحویل میں لئے جانے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے نیب کی تحقیقات کو درست قرار دیا تھا۔ اس فیصلہ کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :