سپریم کورٹ نے پولیس اصلاحات کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

لگتا ہے سندھ اور بلوچستان حکومتوں نے انگریز کے قانون پر ہی چلنا ہے ٗ چیف جسٹس وفاقی و صوبائی حکومتوں کو نوآبادیاتی قانون میں کوئی سقم نظر نہیں آتا ٗ عدالت فیصلہ کریگی تو حکومتوں کو عمل کرنا ہوگا ٗ ریمارکس

جمعہ 4 ستمبر 2015 18:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پولیس اصلاحات کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ سندھ اور بلوچستان حکومتوں نے انگریز کے قانون پر ہی چلنا ہے ۔ جمعہ کو چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، عدالت کو بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان میں اٹھارہ سو اکسٹھ کا قانون نافذ ہے ٗ کے پی کے اور پنجاب میں 2002 پولیس ترمیمی آرڈر نافذ ہے ۔

جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیے کہ کے پی کے میں پولیس آرڈرپوری طرح بغیر ترمیم کے نافذ ہے وہاں پولیس سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد ہے۔پولیس آرڈرکا وہاں اچھا اثرنظر آتا ہو گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ وفاق کو تسلی ہے کہ پولیس میں سب صحیح ہے یہاں اصلاحات کی ضرورت نہیں،ہم نے اصلاحات کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، (آج)ہفتہ کو جاری کر دیں گے تمام صوبوں کو عملدرآمد کے لیے پندرہ روز کا وقت دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو نوآبادیاتی قانون میں کوئی سقم نظر نہیں آتا ٗ عدالت فیصلہ کرے گی تو حکومتوں کو اس پر عمل کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان نے کہہ دیا کہ کچھ نہیں کرنا انہیں انگریز کا قانون قبول ہے انہیں انگریز دور کا قانون قبول ہے ٗ خیبر پختونخوا نے اپنے صوبے میں پولیس آرڈر 2002 بغیر کسی ترمیم کے نافذ کیا ہے عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو آئندہ ہفتے سنائے جانے کا امکان ہے۔