امریکانے پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کی کوششیں شروع کردیں

رواں ماہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونو ں وزرا ئے اعظم میں ملاقات کے لیے سفا رتی چینلز بروئے کا ر لا نے کا فیصلہ اوبامہ انتظامیہ کی خواہش ہے کہ پاکستان زیادہ توجہ افغانستان کے ساتھ ملنے والی سرحد اور اپنے قبائلی علاقوں پر مرکوز رکھے ،ذرائع

اتوار 6 ستمبر 2015 13:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 ستمبر۔2015ء) پاکستان اور بھارت کے مابین پائی جانے والی کشیدگی میں کمی کے لیے امریکا بھرپور سفارتی کوششیں کررہاہے اور اس کی خواہش ہے کہ رواں ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات ہوجائے جس میں تناوٴ میں کمی پر بات چیت ہو۔

باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق امریکا پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی چینلز کو بروئے کار لا رہا ہے، امریکی سفارت کار دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ لائن آٓف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر تناوٴ کی کیفیت ختم ہو اوردونوں ممالک دوبارہ سے سیز فائر کی طرف جائیں۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ اس بات پر بھی غور ہو رہاہے کہ دونوں ممالک کے مابین ’بیک چینل سفارتکاری‘ دوبارہ سے شروع کی جائے اور اس کے ذریعے کشیدگی میں کمی کے لیے تجاویز پر غور اور کام کیا جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ اوبامہ انتظامیہ کی خواہش ہے کہ پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کریں تاہم ابھی اس اہم ملاقات کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کچھ وثوق سے نہیں کہا جاسکتا۔ پاک بھارت کشیدگی میں کمی پر امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس کے حالیہ دورہ پاکستان میں بھی تفصیل سے بات چیت ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف کے اکتوبر میں ہونے والے دورہ امریکا میں بھی امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ ان کی ملاقات میں دیگر اہم باہمی اور عالمی معاملات کے ساتھ ساتھ پاک بھارت کشیدگی پر بھی بات ہوگی۔امریکا کی خواہش ہے کہ پاکستان زیادہ توجہ افغانستان کے ساتھ ملنے والی سرحد اور اپنے قبائلی علاقوں پر مرکوز رکھے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے کی راہ ہموار ہوسکے تاہم بھارت کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے امریکی حکام کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ پاکستان کے لیے ایسا کرنا مشکل ہے اس لیے کوشش ہورہی ہے کہ جہاں طالبان اور افغان حکومت دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئیں وہاں پاکستان اور بھارت بھی اپنے تعلقات بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔